پنجاب میں حزب اختلاف کے رہنما حمزہ شہباز نے ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاون پر نیب کے اچانک چھاپے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے دس دن کا پیشگی نوٹس دیئے بغیر گرفتاری سے روکنے کے باوجود نیب نے چھاپہ مار کر ثابت کیا ہے کہ ایک ادارہ ہر ادارے سے بالاتر ہوکر احتساب کے نام پر معززین کی تذلیل کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے انہیں جب بھی طلب کیا وہ پیش ہوئے۔ ’بیرون ملک بھی عدالتی حکم پر گیا اور واپس آگیا اس کے باوجود نیب حکام نے عدالتی احکامات کے باوجود چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا۔‘
حمزہ کا کہنا تھا مسلم لیگ (ن) کی قیادت جھوٹے مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔ شہباز شریف کے خلاف الزامات بھی جھوٹ ثابت ہوچکے اور میاں نواز شریف کے خلاف بھی جلد الزامات جھوٹے ثابت ہوجائیں گے۔
اپنے چچا زاد کزن کے دفاع میں مریم نواز نے بھی ٹویٹر پر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے نیب کارروائیوں کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا ہر محاذ پر پسپائی کے باوجود حکومت گھٹیا ہتھکنڈوں سے بازنہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز اپنی بیمار نومولود بیٹی کو آئی سی یو میں چھوڑ کر وطن واپس آئے تھے۔
قومی احتساب بیورو (نیب)کے ترجمان نواز ش علی نےانڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں جو وقت آنے پر عدالت پیش کئے جائیں گے۔
ترجمان نیب کےمطابق رواں ہفتہ لاہور میں منی چینجر کا کام کرنے والے افضل قیوم اور سلمان شہباز کے فرنٹ مین فضل داد کو حراست میں لیا گیا اور انہیں جمعرات کو احتساب عدالت پیش کیا اورتفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ بھی لیا۔ ان دونوں ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی رقم مختلف ممالک منتقل کرنے کے لیے منی لانڈرنگ کرتے ہیں جس پر جمعہ کو نیب کی ٹیم نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ۔
نیب حکام کی جانب سے جاری تحریری وضاحت میں بتایا گیا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب ٹیم نے چھاپہ مارا تو حمزہ شہباز کے محافظوں نے ورانٹ گرفتاری دکھانے کے باوجود نیب کی ٹیم کو اندر جانے سے روکا، ہاتھا پائی کی، ان کے کپڑے پھاڑ دیئے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں جبکہ سپریم کورٹ نے نیب کو بغیر کسی ملزم کو اطلاع دیئے گرفتار کرنے کی اجازت دی ہے۔
دوسری جانب نیب اور مسلم لیگ نون کی قیادت کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات واضح طور پر سامنے آنے لگے ہیں۔ نیب ٹیم پر حمزہ شہباز کے گھر پر چھاپہ کے دوران تشدد کا مقدمہ درج کرانے کی درخواست تھانہ ماڈل ٹاون میں دیدی گئی جبکہ حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم نے چادر چاردیواری کا تقدس پامال کیا لہذا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
نیب کی جانب سے جاری اس معاملہ پر وضاحتی ہینڈ آوٹ میں اپوزیشن لیڈر پنجاب کو طلبی کا نوٹس بھجوانے کا ذکر نہیں جبکہ معاملہ الجھنے پر ایک نوٹس میڈیا کو جاری کیا گیا جس مین حمزہ شہباز کو نیب کی جانب سے طلب کیا گیا لیکن ن لیگی رہنما سمیع اللہ خان کا کہنا ہے حمزہ شہباز کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ یہ نیب کی جانب سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے بعد میں تیار کیا گیا۔ حمزہ شہباز نے اپنی قانونی ٹیم کو نیب کارروائی کا معاملہ عدالت میں اٹھانے کی ہدایت کر دی ہے۔
نیب کی جانب سے سیاسی شخصیات کے خلاف کارروائیوں پر اپوزیشن ہی مشکلات کا شکار نہیں بلکہ حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما علیم خان بھی آمدن سے زائد اثاثون کے کیس میں ان دنوں جیل میں بند ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنما سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ سعد رفیق، ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق بھی جیل میں بند ہیں۔ اس کے علوہ کئی حکومتی اور اپوزیشن رہنماوں، بیوروکریٹس اور نجی کاروباری شخصیات کے خلاف بھی نیب میں تحقیقات چل رہی ہیں۔