ایک نئے سروے سے پتہ چلا ہے کہ امریکہ کا بیرونِ ملک تاثر، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد تاثر خراب ہوا تھا، کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے خراب تر ہو گیا ہے۔
13 ملکوں میں کیے جانے والے پیو ریسرچ سینٹر کے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق امریکہ کا تاثر اہم اتحادی اور شراکت دار ملکوں میں بھی تیزی سے گرا ہے۔
کئی ایسے ملکوں میں جہاں کے عوام امریکہ کا مثبت تاثر رکھتے ہیں، وہاں بھی یہ تاثر یہ سروے شروع ہونے کے 20 برس کے دوران کم ترین سطح پر ہے۔
13 ملکوں میں امریکہ کے بارے میں اوسطاً 34 فیصد شرکا مثبت تاثر رکھتے ہیں، جب کہ صرف 16 فیصد کو صدر ٹرمپ پر اعتماد ہے۔
صرف سپین، برطانیہ، جاپان، اٹلی اور جنوبی کوریا میں امریکہ کا مثبت تاثر 40 فیصد سے زیادہ پایا گیا۔
مغربی یورپی ملکوں میں امریکہ کے بارے میں خاص طور پر غیر موافق تاثر دیکھنے کو ملا۔ بیلجیم، جرمنی، ڈنمارک اور فرانس کے صرف نو تا 11 فیصد لوگوں نے امریکہ پر اعتماد ظاہر کیا۔
صدر ٹرمپ پر سب سے زیادہ اعتماد جاپانیوں نے ظاہر کیا جو 25 فیصد تھا۔ برطانیہ میں 41 فیصد لوگوں کا امریکہ کے بارے میں موافق ردِ عمل دیا جب کہ صرف 19 فیصد ٹرمپ کے بارے میں پراعتماد تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر ٹرمپ پر اعتماد اتنا ہی کم ہو گیا ہے جتنا سمندری طوفان کیٹرینا کے بعد صدر بش پر تھا۔ سروے کے مطابق ٹرمپ پر اتنے ہی لوگوں نے اعتماد ظاہر کیا جتنا روسی اور چینی صدور پر، اور 83 فیصد نے کہا کہ انہیں ٹرمپ پر بالکل اعتماد نہیں ہے، جب کہ اس کے مقابلے پر ولادی میر پر 73 فیصد اور شی جن پنگ پر 78 فیصد لوگوں نے عدم اعتماد ظاہر کیا۔
جب سروے کے شرکا سے پوچھا گیا کہ آیا امریکہ نے کرونا کی وبا پر اچھا ردِ عمل دکھایا ہے۔ یہی سوال ان سے ان کے اپنے ملک، عالمی ادارۂ صحت، یورپی یونین اور چین کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔
امریکہ کا اوسط سکور 15 فیصد رہا، اپنے ملک کا 74 فیصد، عالمی ادارۂ صحت کا 64 فیصد، یورپی یونین کا 57 فیصد اور چین کا 37 فیصد رہا۔
صرف چھ فیصد جنوبی کوریائی شہریوں نے جواب دیا کہ امریکہ اس بحران سے اچھے طریقے سے نمٹا ہے۔ سب سے زیادہ یعنی 20 فیصد ہسپانویوں نے کہا کہ امریکہ نے اچھا ردِ عمل دیا ہے۔
یہ سروے دس جون تا تین اگست 2020 منعقد کیا گیا اور اس میں 13 ملکوں (سپین، اٹلی، کینیڈا، برطانیہ، سویڈن، فرانس، جاپان، آسٹریلیا، نیدرلینڈز، بیلجیئم، جرمنی، ڈنمارک، جنوبی کوریا) کے 13,273 افراد میں حصہ لیا۔ اس میں امریکہ شامل نہیں تھا۔
© The Independent