بھارت میں دنیا کی طویل ترین سرنگ کی تعمیر

لداخ میں بھارت چین سرحدی تنازعے کے تناظر میں 'اٹل' نامی اس سرنگ کی تعمیر اہم قرار دی جا رہی ہے جو بھارتی فوج کی نقل و حرکت میں مددگار ثابت ہو گی۔

بھارت میں تعمیر کی گئی دنیا کی طویل ترین سرنگ جلد ہی ٹریفک کے لیے کھول دی جائے گی۔ 'اٹل' نامی اس سرنگ کی تعمیر سے چین کے ساتھ سرحد تک بھارتی فوجیوں کے پہنچنے کا وقت کم ہوجائے گا۔

یہ بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے علاقے منالی اور لداخ کے علاقے لیہہ کے درمیان فاصلہ 46 کلومیٹر کم کر دے گی جو کہ تقریباً چار گھنٹوں میں طے ہوتا تھا۔ لداخ میں بھارت چین تنازعے کے تناظر میں اس سرنگ کی تعمیر اہم قرار دی جا رہی ہے جو بھارتی فوج کی نقل و حرکت میں مددگار ثابت ہو گی۔

3200 سے کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی اس سرنگ کا نام سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر رکھا گیا ہے۔

اس سرنگ کا خیال سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پیش کیا تھا لیکن 2002 میں اس کی تعمیر کا اعلان اٹل بہاری واجپائی کی حکومت نے کیا۔ اٹل سرنگ منصوبے کا آغاز 2009 میں کیا گیا تھا جبکہ اس کا سنگ بنیاد 28 جون 2010 کو رکھا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نو کلو میٹر سے زائد طویل یہ سرنگ روہتنگ پاس سے لیہہ منالی ہائی وے تک تعمیر کی گئی ہے، جس کی چوڑائی 10.5 میٹر جبکہ اونچائی 5.52 میٹر ہے جبکہ یہ سطح سمندر سے تین ہزار میٹر بلند ہے۔

سرنگ میں حد رفتار 80 کلو میٹر مقرر کی گئی ہے۔ ایک تخمینے کے مطابق اس سرنگ سے روزانہ تین ہزار کاریں اور 1500 ٹرک گزریں گے۔

سرنگ کے اندر فور جی انٹرنیٹ بھی فراہم کیا گیا ہے۔ ٹنل میں نگرانی کے لیے 250 کلوز سرکٹ کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں جبکہ ہر 500 میٹر کے فاصلے پر ایمرجنسی ایگزٹ بھی رکھا گیا ہے۔

اس علاقے میں سردیوں کے موسم میں تقریباً چالیس فٹ تک برف باری ہوتی ہے جس کے باعث نقل و حرکت اور سفر کرنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا