وفاقی حکومت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ اور جیش محمد کی منجمد املاک کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردیں، جن کے مطابق اب تک ان دونوں تنظیموں کی 907 مختلف املاک منجمد کی جا چکی ہیں۔
یہ تفصیلات وفاقی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے سینیٹ کے 16 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کے ایک سوال کے جواب میں پیش کیں۔
انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ یہ املاک صوبوں نے وزارت خارجہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے منجمد و ضبطگی کے 2019 کے ایک نوٹیفیکشن کی روشنی میں منجمد کیں۔
سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق اب تک جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سمیت جیش محمد کی 907 مختلف املاک کو منجمد کیا گیا۔
ان املاک میں جماعت الدعوۃ کے تحت چلنے والے 373 سکول، چار کالج، 330 مساجد اور مدارس ، 186 ڈسپنسریز، 15 ہسپتال، 263 ایمبولینس، ایک جنازے کی بس، 10 کشتیاں، تین ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے دفاتر، 17 دیگر عمارتیں، ایک پلاٹ، ایک زرعی زمین کا پلاٹ جبکہ دو موٹرسائیکل شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح کالعدم جیش محمد کی 57 مختلف قسم کی املاک کو بھی منجمد کیا گیا، جس میں 53 مساجد و مدارس، دو ڈسپنسریاں اور دو ایمبولینس گاڑیاں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ اور جیش محمد کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراراد کے تحت حکومت پاکستان کی جانب سے 2015 میں کالعدم قرار دیا گیا اور اس وقت ان کی املاک اور اثاثے منجمد کیے گئے تھے۔
امریکہ نے جماعت الدعوۃ کو 2014 میں دہشت گرد تنظیموں کے لسٹ میں شامل کردیا تھا اور اس وقت امریکہ نے اس کے سربراہ کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے پر انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔
پاکستانی حکومت نےتنظیم کے سربراہ حافظ محمد سعید کو مختلف مقدمات میں گرفتار کر رکھا ہے جبکہ انہیں مختلف مواقع پر نظر بند بھی کیا گیا۔
حافظ محمد سعید، جن پر 2008 کے ممبئی حملوں کا الزام بھی ہے، کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کیے گئے تھے، تاہم بعد میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے ان کے بینک اکاؤنٹس کھولتے ہوئے ان کو ضروری اخراجات کے لیے رقم نکالنے کی اجازت دے دی تھی۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جماعت الدعوۃ پر یہی الزام لگتا رہا کہ یہ تنظیم دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کرتی ہے، جس کی جماعت الدعوۃ کے قائدین تردید کرتے ہیں۔