افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ کی بدھ کو اسلام آباد میں چند پاکستانی صحافیوں سے ملاقات کے دوران نسبتاً غیر معمولی انداز میں پہنا گیا گلوبند سوشل میڈیا پر حیرت اور توجہ کا مرکز بن گیا۔
سینیئر صحافی حامد میر نے ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی منفرد گلوبند میں اپنے ساتھ تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی ہے، جس میں وہ سیاہ پتلون اور قمیض میں ملبوس ہیں مگر ساتھ ہی انہوں نے اپنا گلوبند ایک عجیب ڈھب سے اس طرح باندھا ہوا ہے کہ اس کا نچلا حصہ قمیض کے اندر ہونے کی بجائے باہر لٹکا ہوا ہے۔
اپنے دورہ پاکستان کے دوران ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے صدرڈاکٹر عارف علوی اور وزیرِ اعظم عمران خان کے علاوہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔ ان تمام ملاقاتوں میں انہوں نے ٹو پیس سوٹ زیب تن کیا بلکہ پاکستانی علما سے ملاقات کے دوران بھی وہ سوٹ ہی پہنے ہوئے تھے۔
یہ بات محسوس کی گئی کہ انہوں نے ایک بار بھی افغانستان کا قومی لباس نہیں پہنا۔ تاہم پاکستانی صحافیوں سے ملاقات میں ان کا کم از کم کپڑوں کی حد تک انداز کچھ زیادہ ہی بے تکلفانہ محسوس ہوا۔ انڈپینڈنٹ اردو نے اس ضمن میں جب پاکستان کے نامور فیشن ڈیزائنرز سے پوچھا تو ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔
معروف فیشن ڈیزائنر نعمان عارفین نے، جو شہزادہ ولیمز کی مشہور شیروانی کے خالق ہیں، بتایا کہ یہ فیشن کے لحاظ سے تباہ کن قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلوبند جسے انگریزی میں (Cravat)کہتے ہیں ہر صورت میں قمیض کے اندر ہی رہنا چاہیے۔
یاد رہے کہ یہ گلوبند فیشن کی تاریخ کے اعتبار سے جدید ٹائی یا بو ٹائی کا پیشرو ہے اور اس کی تاریخ سولہویں صدی کے آوازر میں ملتی ہے تاہم اس کا باضابطہ استعمال فرانس کے بادشاہ لوئی چہار دہم نے شروع کیا تھا۔
پاکستان کے ایک اور نامور ترین فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی نے اس بارے میں کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عبداللہ عبداللہ میلان میں کیٹ واک پر ورساچے پہنے آئے ہوں۔ دیپک کے مطابق ان کا یہ انداز غیرمعمولی تو تھا ہی مگر ساتھ فیشن ایبل بھی تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاید ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ گلوبند اور ٹائی کے درمیان کا کوئی امتزاج دکھانا چاہتے تھے۔ دیپک پروانی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کا انداز بہت پراعتماد، منفرد اور پرکشش تھا۔
مشہور شخصیات کے دوروں کے دوران باڈی لینگویج کے علاوہ لباس پر بھی اکثر بات ہوتی رہتی ہے۔ برطانیہ کی شہزادی کیٹ کے گذشتہ برس دورے کے دوران ان کے نیلے جوڑے کا چرچا ہوا تھا، جو تقریباً ویسا ہی تھا جیسے ان کی مرحوم ساس نے لیڈی ڈیانا نے 1997 میں پاکستان کے دورے پر پہنا تھا۔
عبداللہ عبداللہ کے منفرد انداز پر سوشل میڈیا پر بھی ردعمل آیا ہے۔ حسین ندیم نے لکھا کہ ' اچانک سرینا میں ان کی عبداللہ عبداللہ سے ملاقات ہو گئی، وہ ایک عمدہ شخصیت ہیں، میں نے انہیں ارطغرل انداز میں سلام پیش کیا۔'
Ran into @DrabdullahCE at Serena. One well dressed man! Said my Salams Ertugrul style.
— Hussain Nadim (@HNadim87) September 29, 2020
اسی طرح ہش رحیمی نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا
Well dress well educated well manner that’s dr Abdullah Abdullah
— hash rahimi (@hash_rahimi) September 29, 2020