وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر، معاونین کے اثاثے چھپانے کا بیان بے بنیاد

مراد علی شاہ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے مشیر برائے داخلہ واحتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی جانب سے لگائے اس الزام کو مسترد کردیا کہ مراد علی شاہ کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثے عوام سے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ (فائل تصویر: اے ایف پی)

وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے وزیراعظم پاکستان کے مشیر داخلہ واحتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی جانب سے لگائے اس الزام کو مسترد کردیا کہ مراد علی شاہ کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثے عوام سے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں عبدالرشید چنا نے کہا: ’وزیراعلیٰ سندھ کے اکثر مشیر اور معاونینِ خصوصی کئی بار الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں اور ہر بار اپنے تمام اثاثے ظاہر کرتے رہے ہیں، اس لیے ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘

گذشتہ روز بیرسٹر شہزاد اکبر نے اپنے ایک بیان میں الزام  عائد کیا تھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سندھ میں معاونین ومشیروں کے اثاثے عوام سے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی لیے سندھ اسمبلی کے دو اراکین ایک پرائیویٹ بل پیش کرکے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اور معاونین اپنے اثاثے ظاہر کریں۔‘

عبدالرشید چنا نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے کل چار مشیر ہیں، جن میں نثار کھوڑو، مرتضیٰ وہاب، اعجاز حسین جاکھرانی اور اعجاز شاہ شیرازی شامل ہیں۔ ’یہ تمام مشیر سینیئر سیاستدان ہیں اور ماضی قریب تک الیکشن میں حصہ لیتے آئے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے اپنے تمام اثاثے کئی بار ظاہر کیے ہیں، اس لیے یہ الزام درست نہیں کہ ان کے اثاثے چھپائے جارہے ہیں۔ اسی طرح تمام معاونین کے اثاثے بھی پہلے سے ظاہر ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ سندھ حکومت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے 15 معاونین خصوصی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے اکھٹے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان 15 معاونین خصوصی میں سے آدھے وہ ہیں، جنہوں نے کبھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا اور کچھ تو پہلی بار کسی عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ 

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل ہی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثے ظاہر کیے گئے تھے جبکہ اثاثوں اور دہری شہریت کے متعلق سوال اٹھانے کے بعد کئی مشیروں نے دہری شہریت کی بنیاد پر استعفیٰ بھی دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست