خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور میں جمعے کو پیشی کے دوران ایک شخص نے ڈسٹرکٹ عدالت میں اپنی بیوی کو پولیس کی موجودگی میں گولیاں مار کر قتل کر دیا، جنہیں موقع پر ہی حراست میں لے کر دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
ایڈیشنل ڈی ایس پی ہری پور ذوالفقار خان جدون نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تین ماہ قبل ساجد محمود نامی شخص نے خان پور تھانے میں اپنی اہلیہ کے خلاف اغوا کی ایک ایف آئی آر درج کروائی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کی بیوی صدف بشیر پنجاب میں اپنے کسی واقف کے ساتھ فرار ہوتے وقت ان کی بھانجی کو بھی ساتھ لے کر چلی گئی ہیں۔
ذوالفقار خان جدون نے بتایا کہ ’پولیس نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 363 کے تحت اغوا کے مقدمے میں خاتون کو گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ عدالت میں پیشیاں بھگت رہی تھیں۔آج عدالت میں پیشی کے بعد جس وقت خاتون کو واپس جوڈیشل لاک اپ لے جایا جا رہا تھا تو اسی اثنا میں ان کے شوہر نے عقب سے ملزمہ کو تین گولیاں ماریں جس سے وہ زخمی ہو کر گر پڑیں اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایڈیشنل ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ ملزم ساجد محمود کو موقع پر ہی گرفتار کرکے ان کے قبضے سے تیس بور پستول برآمد کر لیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیکورٹی اہلکاروں کو غفلت برتنے پر چارج شیٹ کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل بھی رواں برس 29 جولائی کو پشاور کی ایک مقامی عدالت میں سماعت کے دوران ایک ملزم نے جج کے سامنے مبینہ طور پر توہین رسالت کے ملزم طاہر نسیم کو قتل کردیا تھا۔
اس طرح کے واقعات کے بعد شہریوں کی جانب سے عدالتوں میں ملزمان کے اسلحہ لے کر جانے اور پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔