بعض رپورٹس کے مطابق ایپل از خود ڈینٹس اور سکریچز ختم کرنے والی سکرین پر مبنی فولڈایبل فو ن پر کام کر رہی ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے ایک ڈیوائس کے پیٹنٹ کے لیے درخواست دی ہے، جس میں ڈیوائس کی سکرین فون کے اصل فولڈ تک محیط ہو گی۔ درخواست کے مطابق ایپل کا کہنا ہے کہ فون سکرین کو کسی نقصان کی صورت میں 'سیلف ہیل' از خود ٹھیک کر دے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ' از خود ٹھیک ' کرنے کی صلاحیت موجودہ فولڈ ایبل فونز کو درپیش بڑے مسائل میں سے ایک، فون فولڈ کر نے کی صورت میں چھوٹے ذرات داخل ہونے سے سکرین کو پہنچنے والے مسئلے، کو حل کر دے گی۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ نائن ٹو فائیو میک کے مطابق ایپل نے یہ پیٹنٹ در اصل کچھ عرصہ قبل فائل کیا تھا، جسے یو ایس پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس نے ابھی پبلک کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیٹنٹ کے مطابق ’الیکٹرونک ڈیوائس کے آپریشن کے دوران الیکٹرونک ڈیوائس کے ڈسپلے کوور کی طے پر ہو سکتا ہے کہ سکریچ یا ڈینٹ پڑ جائیں۔‘
’الیکٹرونک ڈیوائس کی شکل میں بہتری کے لیے سکریچز اور ڈینٹ کم کرنا ضروری ہوں گے۔‘
’ڈسپلے کی اوپرے طے پر سے ڈینٹس، سکریچز یا دیگر خامیوں کو کم کرنے کے لیے ڈسپلے کوور کی طے پر ہو سکتا ہے کہ ایک سیلف ہیلنگ لیئر شامل کی جائے۔‘
’سیلف ہیلنگ لیئر کا مواد کو یا تو پورے ڈسپلے میں ڈالا جائے گا یا اسے ڈسپلے کوور لیئر کے فلیکسیبل حصے میں لگایا جائے۔‘
پیٹنٹ کی جانب سے کوئی نہیں وقت نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ ڈیوائس آخر صارفین کو کب میسر ہو گی۔
سام سنگ نے ابتدائی جائزے کے بعد تاخیر کے بعد جب 2019 میں اپنا گیلکسی فولڈ جس کی قیمت 2000 ڈالر تھی کو ریلیز کیا تو اسے ڈسپلے سے متعلق کئی سلسلہ وار مسائل کا سامنا کرنا ہڑاۓ
ایپل کے پیٹنٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ فون فولڈایبل سکرین کو پہنچنے والے نقصان کو حرارت، روشنی یا پھر برقی رو سے ٹھیک کرے گا۔ پیٹنٹ میں مزید بتایا گیا کہ ڈسپلے کور لیئر کے لچک دار حصے میں ایلاسٹومر کی ایک لیئر شامل ہو گی تاکہ ڈسپلے کور لیئر کی لچک مزید بڑھائی جا سکے۔ از خود ٹھیک کرنے والے مادے کی لیئر ایلاسٹومر کی لیئر کو کورر کر سکتی ہے۔
'سیلف ہیلنگ بغیر بتائے سیلف ہیلنگ مادے کی لیئر میں ہو سکتی ہے۔ اس کا ایک متبادل یہ بھی ہے کہ سیلف ہیلنگ کا عمل بیرونی طور پر پہنچائی جانے والی حرارت، برقی رو یا پھر کسی دوسرے بیرونی محرک چیز کی مدد سے شروع یا بڑھایا جا سکتا ہے۔'
© The Independent