ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر روز ہی کچھ نہ کچھ نیا ہو رہا ہوتا ہے۔ اس ہفتے اس میدان میں کیا نیا اور دلچسپ ہوا، اس کا احوال یہاں بیان کیا جارہا ہے۔
سی آئی اے کا ننجا بم
امریکی جاسوس ادارے سی آئی اے اور پینٹاگون نے انتہائی خفیہ میزائل ’ننجا بم‘ تیار کیا ہے جو دھماکے سے پھٹنے کے بجائے تیز دھار بلیڈ کی طرح مخصوص ہدف کے ٹکڑے ٹکڑے کر سکتا ہے۔
انسانی ہدف کے قریب پہنچنے پرننجا بم سے چھ تیز دھار بلیڈ نکل آتے ہیں، جس سے کسی انسان کا بچنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
سو پاؤنڈز وزنی اور پانچ فٹ لمبا یہ ہتھیار دراصل فضا سے زمین پر مار کرنے والے ہیل فائر میزائل کی ایک قسم ہے۔
وال سٹریٹ جنرل کی ایک خبر کے مطابق ننجا بم اپنے ہدف کو کار یا عمارت کے اندر بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔
یہ میزائل بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے بجائے صرف ایک انسان کو ہدف بناتا ہے، جس کی وجہ سے معصوم شہری ہلاکتوں کا تدارک ہوسکے گا۔
یہ ہتھیار2011 سے تیاری کے مرحلے میں تھا اور القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ہلاک کرنے کے پلان ’بی‘ کے طور پر بھی زیرِغور رہا۔
’فیس بک کو تقسیم کرنے کا وقت آ گیا‘
فیس بک کے شریک بانی کرس ہیوس نے کہا ہے کہ فیس بک انتہائی طاقت ور ہو چکا ہے لہذا اسے فوراً تقسیم کردیا جائے۔
ہیوس نے نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ انتہائی بااثر ہو چکے ہیں اور ان کا اثرو رسوخ کسی بھی حکومت یا بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں سے زیادہ ہے۔
ہیوس لکھتے ہیں کہ زکربرگ کا غیر مثالی اثر ہی دراصل بڑا مسئلہ ہے۔
ان کے مطابق: ’مارک ایک اچھے اور نفیس شخص ہیں، لیکن مجھے غصہ ہے کہ ان کی توجہ کمپنی کی ترقی پر مرکوز ہے جس سے عام شخص کی سکیورٹی قربان ہو گئی۔‘
انسٹاگرام اکاؤنٹس پر پابندی کے لیے نئے قوانین
ایک ہفتہ پہلے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے چند شدت پسندوں پر پابندی لگانے کے بعد انسٹاگرام نے انکشاف کیا ہے کہ وہ انتہا پسندی پر مبنی اکاؤنٹس ہٹانے کی نئی پالیسی پر کام کر رہا ہے۔
انسٹاگرام نے اِن گیجیٹ سے گفتگو میں بتایا کہ اکاؤنٹس ہٹانے کے حوالے سے نئی پالیسی ’جلد‘ سامنے آ جائے گی۔
موجودہ پالیسی کے تحت ایک خاص مدت کے دوران خلاف ورزیوں کی مقررہ حد عبور کرنے والے اکاؤنٹس بند کیے جاتے ہیں۔
بنیادی طور پر موجود پالیسی کی زد میں زیادہ پوسٹ کرنے والے لوگ آتے ہیں اور کبھی کبھار اسے استعمال کرنے والے بچ نکلتے ہیں۔
تاہم نئی پالیسی بنانے کے دوران اس خامی کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
گوگل بھی فولڈایبل فون پر کام کر رہا ہے
گوگل کے پکسل ڈویژن کے ماریو کیوروز نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی کمپنی کافی عرصے سے پروٹو ٹائپ فولڈ ایبل فون ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے۔
گوگل نے پچھلے سال اعلان کیا تھا کہ اینڈروئیڈ فولڈ ایبل فونز کو سپورٹ کرے گا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم گوگل اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے سوچ رہا ہے۔
تاہم اہم سوال یہ تھا کہ آیا کمپنی سافٹ ویئر کے علاوہ اپنی فولڈ ایبل ڈیوائس بھی بنائے گی یا نہیں۔
بزنس انسائیڈر سے گفتگو میں ماریو نے کہا کہ ان کے لیے یہ ٹیکنالوجی اہم ہے لیکن فی الوقت گوگل کے پاس اعلان کرنے کو کچھ نہیں۔
ان دنوں مارکیٹ میں سام سنگ کے فولڈ ایبل گلیکسی فولڈ اور ہواوے میٹ ایکس کے چرچے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر گلیکسی فولڈ کی سکرین میں مسائل کی نشان دہی کے بعد اس کی باقاعدہ ریلیز کا اعلان موخر کر دیا گیا تھا۔
گوگل اس میدان میں اترنے سے قبل دیکھ رہی ہے کہ آیا یہ ٹیکنالوجی کامیاب ہوگی بھی یا نہیں۔
اوبر کی سائیکل سروس
اوبر نے تیزی سے ابھرتی الیکٹرانک بائیکس کی مارکیٹ میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بھارت کی سائیکل شیئرنگ سروس ’یولو‘ سے اشتراک کر لیا ہے۔
سان فرانسسکو سے کام کرنے والی کمپنی اوبر کے مطابق وہ پائلٹ منصوبے کے طور پر بنگلورو میں اپنے صارفین کو یولو کی الیکٹرانک بائیکس اور سائیکلیں فراہم کرے گی۔
اوبر نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب بنگلورو میں صارفین نے ایپ پر یولو ای بائیکس اور سائیکل کے آپشن دیکھے۔
کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ پائلٹ پراجیکٹ ختم ہوجانے کے بعد وہ کیا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جب اوبر بھارت میں ای بائیکس مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہے۔
بنگلورو میں یولو اپنے پلیٹ فارم سے 500 ای بائیکس اور 4500 سائیکلوں کی سروس فراہم کرتی ہے۔