کئی سال کی بدسلوکی اور پاکستانی چڑیا گھروں کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد اردن کی حکومت نے دو ہمالیائی ریچھوں کی دیکھ بھال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات کے ایک اعلیٰ افسر نے ہفتے کو بتایا کہ ریچھوں کو شہزادی عالیہ فاؤنڈیشن کے زیرانتظام پناہ گاہ میں رکھا جائے گا۔عرب نیوز کے مطابق ماضی میں مالک کے لیے رقص کر کے پیسے کمانے والے ان ریچھوں کے دانت نکال دیے گئے ہیں اور ان کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ انہیں کئی سال پہلے پکڑنے والوں کے چنگل سے چھڑوا کر اسلام آباد کے چڑیا گھر میں رکھا گیا تھا۔ کاوان نامی ہاتھی کے ساتھ، جسے کمبوڈیا بھجوایا جانا ہے، ہمالیائی ریچھ چڑیا گھر کے آخری جانور ہیں۔ ان جانوروں کے جانے کے بعد چڑیا گھر بند ہو جائے گا۔
اسلام آباد وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر انیس الرحمٰن نے نے عرب نیوز کو بتایا: 'ہمالیائی ریچھ اردن جائیں گے کیونکہ اردن کی حکومت کے پاس انہیں رکھنے کا انتظام ہے۔ ریچھوں کی پناہ گاہ کا انتظام اردن کے شاہ کی خالہ شہزادی عالیہ کے پاس ہے اور انہوں نے ہمیں ایک دن میں درآمدی اجازت نامہ دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کو اب حکومت پاکستان کی کلیئرنس کا انتظارہے اور توقع ہے کہ ریچھ آئندہ چند ہفتوں میں اردن روانہ ہو جائیں گے۔
اردن میں المعاوا کے نام سے جنگلی جانوروں کے لیے پناہ گاہ 2011 میں شہزادی عالیہ فاؤنڈیشن اور جانور کی فلاح وبہبود سے متعلق عالمی گروپ'فورپاز' نے شمالی اردن میں جراش کے مقام پر قائم کی تھی۔ اس پناہ گاہ کے قیام کا مقصد سمگلروں، ظالم مالکوں اور خراب حالت والے چڑیا گھروں سے بچائے گئے جنگلی اور غیرملکی جانوروں کو پناہ فراہم کرنا تھا جن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حال ہی میں اسلام آباد کے چڑیا گھر میں کئی جانور ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ جانور مبینہ طور پر ان کی دیکھ بھال پر مامور عملے کی غفلت کی وجہ سے موت کے منہ میں گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریچھوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
انیس الرحمٰن کا کہنا تھا: 'حقیقت میں ہم نے دوسرے چڑیا گھروں اور پناہ گاہ والوں سے ان ریچھوں کو رکھنے کی درخواست کی تھی۔ پاکستان میں ریچھ گھر موجود ہے لیکن کوئی انہیں لینے کے لیے تیار نہیں تھا۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ مادہ ریچھ'سوزی'زخمی ہو گئی تھی اور اسے علاج کی ضرورت تھی لیکن جانوروں کے مقامی ڈاکٹر یہ علاج نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ستمبرمیں فورپاز کی ایک ٹیم پاکستان آئی تا کہ ماہ ریچھ کے علاج میں مدد کر سکے۔ اب یہی ٹیم ان ریچھوں کو نئی جگہ منتقل کرکے ان کی جان بچائے گی۔