گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی جیسی کوئی حکومت نہیں دیکھی جو سال میں تین بجٹ پیش کرتی اور ہر بجٹ کے بعد مہنگائی کا طوفان لےآتی ہے۔ یہ غربت نہیں غریب کو ختم کررہے ہیں، ان سے ملک نہیں سنبھالا جارہا، ان کا ہر وعدہ اور ہرنعرہ جھوٹا نکلا۔
بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کے لیے ’کٹھ پتلی وزیر اعظم‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تو قرض قرض نے لینے کا کہا تھا اور اس کی وجہ یہ دی تھی کہ اس سے ملک کی سلامتی گروی ہو جاتی ہے مگر اب یہ ہر در پر ’بھیک‘ مانگنے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحقیک انصاف کے چیئرمین نے انتخابات سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ ’خودکشی کر لیں گے لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے مگر اب آئی ایم ایف کی ہر عوام دشمن شرائط پوری کرکے ڈالر، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔‘
بلاول بھٹو نے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی قیمت پر کہا کہ جو ڈالر سو روپے کا تھا آج 142 روپے کا ہو گیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے کہا تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے لیکن آج نوجوان بے روزگاری کا رونا رو رہے ہیں۔‘
چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ شہید بھٹو کا دیا گیا متفقہ آئین تبدیل کرنا چاہتے ہیں، یہ آہستہ آہستہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنا چاہتے ہیں، یہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا حق مارنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ون یونٹ نظام لانا چاہتے ہیں، کیا یہ ملک توڑنا چاہتے ہیں؟ پہلے بھی ون یونٹ سے ملک ٹوٹا تھا، ہم نے جانیں دی ہیں، ہم آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہو گا، مگر یہ بے نامی وزیراعظم آپ کے حقوق ختم کرنا چاہتا ہے۔‘
چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ میرے گھوٹکی میں آکر کہتے ہیں وفاق دیوالیہ ہو رہا ہے، ’سنو کٹھ پتلی! وفاق تمہاری معاشی پالیسی سے دیوالیہ ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش ہوئی تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔
حالات حاضرہ پہ شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ’نااہلوں کا ٹولہ ہے اور ان سے ملک نہیں سنبھالا جا رہا، کوئٹہ میں اتنا بڑا سانحہ ہوا لیکن ہمارے وزیراعظم ابھی تک وہاں نہیں پہنچے۔‘
ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’یہ ٹیکس دینے والوں کے منہ پر تھپڑ ہے، ایمنسٹی سکیم سے آپ کس کا کالا دھن سفید کرنا چاہتے ہیں، جہانگیر ترین کا، اپنا یا علیمہ باجی کا؟‘