افغانستان کے مغربی صوبے غور میں اتوار کو ہونے والے ایک خود کش کار بم دھماکے میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
صوبہ غور کے ایک ہسپتال کے سربراہ محمد عمر لال زاد نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ ہنگامی عملہ بم دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے درجنوں افراد کے علاج میں مصروف ہیں۔ زخمیوں کی اتنی بڑی تعداد سے انہیں خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آران نے بتایا کہ کار بم دھماکہ صوبائی پولیس چیف کے دفتر کے صدر دروازے اور علاقے میں موجود دیگر اہم سرکاری عمارتوں کے قریب ہوا۔
کسی بھی گروپ نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب طالبان اور افغان حکومت قطر میں بین الافغان مذاکرات میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان مذاکرات کا مقصد ملک کی کئی دہائیوں سے جاری رہنے والی جنگ کو ختم کرنا ہے۔ افغان حکومت ان مذاکرات میں طالبان پر جنگ بندی کے لیے زور دے رہی ہے۔
جمعہ کو طالبان نے جنوبی افغانستان میں اپنے حملوں کو معطل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ان حملوں کے باعث حالیہ دنوں میں ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
طالبان کی جانب سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ملک میں موجود امریکی فورسز نے فروری میں طالبان کے ساتھ طے شدہ امن معاہدے کے تحت تمام حملوں اور رات کے چھاپوں کو روکنے کا عہد کیا ہے۔
امریکی فورسز صوبہ ہلمند میں طالبان کے حملوں کو پسپا کرنے میں مصروف افغان افواج کی مدد کے لیے فضائی حملے کر رہی تھیں جس سے افغانستان کی جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔