پیرو کے صحرا میں دو ہزار سال قدیم دیوہیکل بلی کا خاکہ

پیرو کے ماہرین آثار قدیمہ نے مشہور نازکا لائنز کے قریب صحرا میں ایک پہاڑی پر دیوہیکل بلی کا خاکہ دریافت کیا ہے۔

پیرو سے تعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ ٹوریبیو میجیا ایکسپی 1926 میں ان خاکوں پر تحقیق کرنے والے پہلے فرد تھے(پیرو کی وزارت ثقافت /اے ایف پی)

پیرو کے ماہرین آثار قدیمہ نے مشہور نازکا لائنز کے قریب صحرا میں ایک پہاڑی پر دیوہیکل بلی کا خاکہ دریافت کیا ہے۔

اس علاقے میں اس سے قبل ہمنگ برڈ، بندر، مکڑی اور ایک انسان کے جیو گلیفس بھی دریافت ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں دریافت ہونے والی بلی کی لمبائی 37 میٹر ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ دو ہزار سال پرانی ہے۔ یہ خاکہ ایک لمبے جسم، ایک دم اور سر کے ساتھ نوکدار کانوں پر مبنی ہے۔ یہ دریافت اس وقت سامنے آئی جب علاقے میں پہاڑوں پر موجود ایک تاریخی مقام تک بہتر رسائی کے لیے کام جاری تھا۔

نازکاپامپا کے علاقے کے لیے مخصوص پیرو کی وزارت ثقافت کے ماہر جونی اسلا کا کہنا ہے: 'ایک تخمینے کے مطابق یہ دو ہزار سال پرانی ہے جو کہ پہاڑوں پر موجود درختوں کے جھنڈ سے پگڈنڈیوں کی صورت میں بنی ہے اور اس کی تشکیل میں پتھروں کے ڈھیر بھی استعمال کیے گئے۔ یہ نقش ایک ڈھلوان پر ہونے کے باعث معدوم ہو رہا ہے جس پر طویل عرصے سے تجاوز کیا جا رہا تھا اس لیے یہ سالوں تک چھپا رہا۔'

نازکا لائنز کا علاقہ 1994 سے یونیسکو کے تاریخی ورثے میں شامل ہے اور اس علاقے میں جانوروں کی قدیم ترین مجسم تصاویر موجود ہیں۔ حالیہ برسوں میں نازکا اور پالپا کی وادیوں میں تقریباً 80 سے 100 ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جو نازکا ثقافت (200 سے 700 سال بعد از مسیح) سے بھی قدیم ہیں۔

جونی اسلا نے 'دا گارڈین' کو بتایا: 'یہ حجم میں چھوٹی ہیں اور پہاڑیوں کے اطراف میں بنی ہیں جو واضح طور پر ایک قدیم روایات سے تعلق رکھتی ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نازکا کا جدید علاقہ قریب پیرو کے شہر لیما سے صرف 200 میل جنوب مشرق میں ہے اور 80 سال سے اس علاقے میں موجود ان رازوں پر سوال کیے جا رہے ہیں کہ یہ وجود میں کیسے آئے اور انہیں کس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا۔

پیرو سے تعلق رکھنے والے ماہر آثار قدیمہ ٹوریبیو میجیا ایکسپی 1926 میں ان خاکوں پر تحقیق کرنے والے پہلے فرد تھے۔

زمینی سطح سے ان کی شناخت بہت مشکل ہے، اس لیے ان کی آگاہی ہوائی سفر کے بعد ہی سامنے آ سکی۔ 1930 میں پیرو کے اوپر سے گزرنے والے کمرشل جہاز کے پائلٹس نے سب سے پہلے ان کو دیکھا تھا۔ مارچ سے یہ علاقہ کرونا (کورونا) وبا کے باعث سیاحوں کے لیے بند ہے لیکن اسے دوبارہ 10 نومبر سے کھولا جا رہا ہے۔


اس رپورٹ میں نیوز ایجنسیز کی معاونت شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فن