پاکستان افغان تجارت فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خدشہ ہے کہ ہندوستان، افغانستان کو ہمارے ملک میں انتشار پھیلانے اور اسے غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کرے گا لیکن ہم نے فیصلہ کرلیا ہے جو بھی افغانستان کے عوام چاہیں گے، ہم ان کی حمایت کریں گے۔
فورم سے خطاب میں انہوں نے کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ افغانستان میں 40 سال سے انتشار ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے۔ گزشتہ 18 برس کے دوران دہشت گردی کے نام پر بھی جنگ ہوئی اس سے بھی پاکستان کو افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان سے روابط صدیوں پرانے ہیں، افغانستان تقریباً 200 سال تک مغل سلطنت کا حصہ تھا اور موجودہ پنجاب اور خیبر پختونخوا 60-70 سال افغانستان میں درانی سلطنت کا حصہ تھا۔ افغانستان سے قبیلے نکل کر تجارت کے لیے کلکتہ تک جاتے تھے اور افغان جہاد شروع سے پہلے تک وسط ایشیا اور بھارت سے تجارتی سامان لے کر آتے اور جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ ہے کہ کوئی بیرونی طاقت وہاں اثررسوخ حاصل نہیں کر سکتی بلکہ وہاں کے لوگ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں، وہاں بیرونی مداخلت کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان میں جو بھی حکومت ہو گی پاکستان اس کے ساتھ تعلقات مضبوط کرے گا۔
یاد رہے کہ بھارت کے قومی سلامتی کے وزیر اجیت دوول نے گذشتہ روز رشیکیش میں ایک مذہبی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم وہیں لڑیں گے جہاں سے خطرہ آ رہا ہے۔ ہم اس خطرے کا مقابلہ وہیں کریں گے۔ ہم جنگ لڑیں گے، اپنی زمین پر بھی اور باہر کی زمین پر بھی۔‘
ان کے اس بیان کو بھارتی میڈیا نے بھارت کی پاکستان اور چین کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں پیش کیا، جس کے جواب میں بھارت کی وفاقی حکومت نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اجیت دوول کا اشارہ پاکستان یا چین کی طرف نہیں تھا، بلکہ وہ تہذیبی اور روحانی نقطۂ نظر سے بات کر رہے تھے۔
#Live : Prime Minister @ImranKhanPTI addressing a seminar in #Islamabad https://t.co/Z1rJaajvQl
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) October 26, 2020
بھارت کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ ان سے ہماری تین جنگیں ہو چکی ہیں، 72 برس میں مسلمانوں سے اتنی نفرت کرنے والی حکومت کبھی نہیں آئی جتنی موجودہ حکومت کرتی ہے۔ ہم نے بھارت سے دوستی کی بہت کوشش کی لیکن مجھے اندازہ ہو گیا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وہ نظریاتی طور پر ہمارے خلاف ہیں لیکن ہم پھر بھی کوششیں کرتے رہیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ جو ہندوستان خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں ہو رہا ہے وہ تاریخ میں آج تک کبھی نہیں ہوا، 80 لاکھ لوگوں کو ایک کھلی جیل میں رکھا ہوا ہے لہٰذا پاکستان کو خدشہ ہے کہ ہندوستان، افغانستان کو ہمارے ملک میں انتشار پھیلانے اور اسے غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کرے گا لیکن ہم نے فیصلہ کرلیا ہے جو بھی افغانستان کے عوام چاہیں گے، ہم ان کی حمایت کریں گے کیونکہ اس خطے کا مستقبل پاکستان اور افغانستان کے تعلقات، تعاون اور تجارت میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک میں تجارت کو فروغ دے رہے ہیں، افغانستان ہمارا قدرتی شراکت دار ہے اور کوشش ہے کہ افغانستان سے تجارتی تعلقات بڑھائیں اور جیسے جیسے افغانستان میں امن آتا جائے گا، اس سے پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان کے لوگوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔