برطانوی نشریاتی ادارے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) نے اعلان کیا ہے کہ 1995 میں شہزادی ڈیانا کے ادارے کو دیے گئے انٹرویو پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا۔
مرحوم شہزادی ڈیانا کے بھائی چارلز سپینسر نے بی بی سی کے پروگرام ’پینوراما‘ کے رپورٹر پر الزام عائد کیا تھا انہوں نے لیڈی ڈیانا کو جعلی دستاویز دکھا کر انٹرویو حاصل کیا تھا۔ انٹرویو میں لیڈی ڈیانا نے شہزادے چارلز کے ساتھ اپنی شادی میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کیا تھا۔
بی بی سی کے مطابق انہوں نے سابق سپریم کورٹ کے جج کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپی ہے۔
نومبر 1995 میں نشر ہوئے اس انٹرویو کو 2 کروڑ 28 لاکھ افراد نے دیکھا تھا جس میں ڈیانا نے نہ صرف اپنی شادی کے بارے میں انکشافات تھے بلکہ شاہی خاندان اور تخت کی وراثت پر بھی بات کی تھی۔
انٹرویو میں ڈیانا نے بتایا تھا کہ ان کی شادی میں ’تین افراد‘ تھے۔ لیڈی ڈیانا اور پرنس چارلز کے علاوہ پرنس چارلز کی دیرینہ عاشق کمیلا پارکر بولز۔
لیڈی ڈیانا اور پرنس چارلز کی طلاق 1996 مین ہوئی تھی جب کہ اگلے ہی سال پیرس میں ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں وہ ہلاک ہو گئیں تھیں۔
حالیہ رپورٹس میں یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ بی بی سی کے رپورٹر مارٹن بشیر نے دھوکے سے لیڈی ڈیانا کو انٹرویو کے لیے راضی کیا تھا اور لیڈی ڈیانا کو یہ بھی کہا تھا کہ ان کے اپنے سٹاف کے افراد کو ان پر جاسوسی کرنے کے لیے پیسے دیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انٹرویو سے پہلے مارٹن بشیر کو بہت کم لوگ جانتے تھے تھے مگر انٹرویو کے بعد مارٹن بشیر کا کیریئر بین الاقوامی شہرت حاصل کر گیا تھا۔
لیڈی ڈیانا کے بھائی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا مارٹن بشیر نے فی الحال جواب نہیں دیا۔ بی بی سی کے مطابق مارٹن کی طبیعت کرونا وائرس کے باعث شدید ناساز ہے۔
بی بی سی پر ماضی میں اسی طرز کی تحقیقات کو دبانے کا الزام بھی ہے اور اب بی بی سی کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا۔
قبل ازیں بی بی سی نے کہا تھا کہ وہ ان الزامات کو ’بہت سنجیدگی‘ سے لے رہا ہے کہ ایک رپورٹر نے آنجہانی شہزادی ڈیانا کا خصوصی انٹرویو لینے کے لیے ممکنہ طور پر جعلی دستاویزات کا استعمال کیا۔