عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے کووڈ 19 کے معاملے پر خصوصی نمائندے ڈیوڈ نبارو نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومتیں کرونا (کورونا) وائرس کی دوسری لہر پر قابو کے لیے ضروری اقدامات کرنے میں کام رہیں تو 2021 کے آغاز میں یورپ کو تیسری لہرکا سامنا ہو گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نبارو نے سوئس اخبارکو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا: 'وہ پہلی لہر پر قابو پانے کے بعد موسم گرما کے مہینوں میں بنیادی ڈھانچے کی تشکیل میں ناکام رہے۔ اب ہمیں دوسری لہر کا سامنا ہے اور وہ اب بھی ضروری بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے میں ناکام رہے تو اگلے سال کے شروع میں تیسری لہر کا سامنا ہو گا۔'
یورپ میں تھوڑے عرصے کے لیے کرونا وائرس کے کیسوں میں کمی آنے کے بعد اب ان میں دوبارہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ہفتے کو فرانس اور جرمنی میں 33 ہزار نئے کیس سامنے آئے جبکہ سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا میں روزانہ ہزاروں کیس سامنے آ رہے ہیں، اسی طرح ترکی میں 5532 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
نبارو نے کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں وائرس سے متاثر افراد اورہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ملک میں سکیئنگ کے کھیل کا ذکر کیا۔ 'ایک بار کیسز کی تعداد کم ہونے کے بعد ہم اپنی خواہش کے مطابق آزاد ہو سکتے ہیں۔ لیکن کیا اس وقت سکیئنگ کے مقامات کھلے ہونے چاہییں؟ کن شرائط پر؟'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف جنوبی کوریا جیسے ایشیائی ممالک کے اقدامات کو سراہا، جہاں متاثرین کی تعداد نسبتاً کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا میں لوگوں کو پوری طرح شامل رکھا گیا ہے، انہوں نے ایسے رویے اپنائے جن کی بدولت وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ سماجی دوری اختیار کرتے ہوئے ماسک پہن رہے ہیں۔ ہاتھوں اور سطحوں کو دھویا جاتا ہے اور بیماری کی صورت میں آئسولیشن اختیارکی جاتی ہے۔ خطرے سے سب زیادہ شکار گروپوں کا تحفظ کیا جا رہا ہے۔
نبارو کا کہنا تھا کہ ایشیا میں پابندیوں میں قبل از وقت نرمی نہیں کی گئی۔ 'آپ کو اس وقت انتظارکرنا ہوگا جب تک کیسز میں کمی نہیں آتی اور مسلسل کم نہیں رہتے۔ اس معاملے میں یورپ کا ردعمل نامکمل تھا۔'