امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی گلیانی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدارتی مہم میں روس سے معلومات حاصل کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔
ان کا یہ دعویٰ امریکی صدارتی الیکشن میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی تفتیش کار رابرٹ ملر کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔
ڈیموکرٹ ارکان کا کہنا ہے کہ ان کے لیے ملر رپورٹ کے اجرا میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا راستہ کھلا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی نے جارحانہ انداز اختیار کیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کسی بھی سیاستدان نے مخالف انتخابی امیدوار کے بارے میں نقصان دہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہو گی۔
روڈی جولیانی نے ایک ایسے وقت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دفاع کیا ہے جب 2012 کے صدارتی انتخاب میں براک اوباما کے مقابلے میں ناکام رہنے والے رپبلکن امیدوار مٹ رومنی نے ملر رپورٹ کے اجرا کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔
ملر رپورٹ کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ مل کر صدارتی مہم چلائی، تاہم ایسے شواہد ملے ہیں کہ ٹرمپ کی مہم چلانے والوں اور روسی حکومت سے جڑے افراد کے درمیان کئی طرح سے رابطہ تھا اور امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کرنا تھا۔
مٹ رومنی اُن مٹھی بھر ری پبلکن ارکان میں سے ایک ہیں، جنہوں نے ملر رپورٹ کے نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ انھیں صدر سمیت امریکہ میں اعلیٰ ترین سطح پر موجود افراد کے اثرورسوخ، بددیانتی اور غلط سمت پر بے حد افسوس ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انھیں یہ جان کر دکھ ہوا کہ امریکی صدارتی انتخاب کی مہم چلانے والے دوسرے معاملات سمیت روسی مدد کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی کا موقف ہےکہ مٹ رومنی نے 2012 کی صدارتی الیکشن مہم کے دوران بھی لوگوں پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی تھی۔
جولیانی کا کہنا تھا کہ ’کیا منافقت ہے۔ امریکہ میں ہر امیدوار معلومات حاصل کرتا ہے۔ کون کہتا ہےکہ یہ غیرقانونی ہے؟