وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کی 23 سالہ طالبہ کائنات طارق کی رواں ہفتے زہریلی دوا سے موت کے حوالے سے پولیس کے نئے انکشاف سامنے آئے ہیں جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے زہر کی گولیاں خود خریدی تھیں۔
نمل میں معاشیات کی طلبہ اور گذشتہ آٹھ ماہ سے ہلال احمر پاکستان میں ملازمت کرنے والی کائنات طارق کی اچانک موت کی اطلاع ان کے والدین کو 23 نومبر کو ملی جس کے بعد اگلے دن ان کے والد محمد طارق خان نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن تھانے میں ایف آئی درج کروائی۔
ایف آئی آر میں میں ان کا دعویٰ تھا کہ ان کی بیٹی کو ہلال احمر میں ہی کام کرنے والے خالد بن مجید نے زہر دے کر قتل کیا ہے۔ کائنات کے والد کے مطابق ہلال احمر کے سیکریٹری جنرل خالدبن ولید نے ان کی بیٹی سے خفیہ نکاح کر رکھا تھا اور وہ مبینہ طور پر کائنات کو برطانیہ بھی لے کر جا چکے تھے۔ والد کا کہنا تھا کہ کائنات کی والدہ کو شک تھا کہ وہ حاملہ ہو گئی ہیں اس لیے خالد بن مجید پر اپنی شادی کو عام کرنے کا زور ڈال رہی تھیں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ کائنات کی تنخواہ 65 ہزار تھی جس میں سے ہر ماہ خالد بن مجید 25 ہزار روپے اپنے پاس رکھ لیتے تھے۔ والد کا کہنا تھا کہ انہی مسائل کی وجہ سے دونوں میں جھگڑے ہوا کرتے تھے اور کائنات ان سے اپنے پیسے واپس کرنے کا مطالبہ بھی کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ ان کی بیٹی کو اسی شخص نے زہریلی گولیاں دی ہیں اور انصاف کی اپیل کی ہے۔
تفتیش میں تضاد کا انکشاف
اس حوالے سے کیس میں پیش رفت جاننے کے لیے انڈپینڈںٹ اردو نے پولیس حکام سے رابطہ کیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب تک کی تحقیقات میں والدین کے بیان کے برعکس باتیں سامنے آئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کائنات کا ٹیلی فون ریکارڈ اور ان کے دفتر کے باہر کی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کائنات کی موت گندم میں رکھنے والی فاسفورس کی گولیاں کھانے سے ہوئی اور ابتدائی میڈیکل معائنے کے مطابق جسم پہ زخم کے نشانات نہیں ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس حکام کے مطابق ان کے دفتر کی دراز سے گولیاں ملی ہیں اور ساتھ خریداری کی سلپ بھی۔ اس کے بعد آفس کے باہر کی فوٹیج سے بھی ثابت ہوا کہ کائنات دفتر کے ڈرائیور کے ساتھ میڈیکل سٹور سے گولیاں خود خرید کر لائی تھیں اور دفتر واپس آ کر چار گولیاں کھا لیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جہاں سے گولیاں خریدی گئی ہیں اس دکاندار سے بھی تفتیش کر لی گئی ہے اور وہاں سے بھی تصدیق ہو گئی ہے کہ کائنات نے گولیاں خود جا کر خریدی تھیں۔
پولیس تفتیش میں مزید یہ سامنے آیا کہ گولیاں کھانے کے فوراً بعد طبیعت خراب ہونے پر انہوں نے مبینہ ملزم خالد بن مجید کو فون کر کے اطلاع دی کہ انہوں نے گولیاں کھا لی ہیں۔ کائنات کے کال ریکارڈ سے بھی پتہ چلا کہ انہوں نے اسی وقت پر خالد کو کال تھی۔ اس کے بعد مجید جو اس وقت دفتر میں اپنے کمرے میں موجود تھے، دیگر عملے سمیت کائنات کے پاس پہنچے اور فوراً ہلال احمر پاکستان کے اپنے ہسپتال لے کر گئے۔
پولس کے مطابق وہاں موجود ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے پاس مریض کا معدہ واش کرنے کی سہولت موجود نہیں ہے جس کے بعد کائنات کو قریب ہی ہولی فیملی ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئیں۔ ہولی فیملی ہسپتال نے پولیس کو معاملے کی اطلاع دی جس کے بعد پولیس موقعے پر پہنچ گئی۔
پولیس اہلکار نے مزید بتایا کہ لاش کو تحویل میں لے کر پمز ہسپتال منتقل کیا گیا اور خاتون کے دستاویزات چیک کر کے ان کے والدین کو بلایا گیا۔ پولیس تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ کائنات کے والدین کی علیحدگی ہو چکی تھی اور والد والدہ دونوں نے دوسری شادی کر لی تھی، جبکہ کائنات ایک ہوسٹل میں رہائش پذیر تھیں اور اپنا خرچہ اٹھانے کے لیے پڑھائی کے ساتھ نوکری کر رہی تھیں۔
پولیس کا مزید کہنا تھا ان کو اب تک کی تحقیقات میں کوئی نکاح نامہ نہیں ملا اور نہ اس بات کا کوئی ثبوت ملا کہ کائنات کا کوئی خفیہ نکاح ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کا دعویٰ ہے کہ مبینہ ملزم ان کی بیٹی کو ملک سے باہر لے کر گیا لیکن نادرا ریکارڈ کے مطابق کائنات کا کوئی پاسپورٹ ہی نہیں بنا تو وہ ملک سے باہر کیسے جا سکتی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہلال احمر پاکستان میں کائنات اسسٹنٹ کے رینک پر کام کر رہی تھیں اور دستاویزات کے مطابق ان کی تنخواہ 65 نہیں بلکہ 35 ہزار روپے تھی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ مبینہ ملزم خالد بن مجید کو حراست میں لے کر ان کا پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے جس میں اب ان سے تفتیش کی جائے گی۔