کراچی سٹیل ملز اور اخلاقیات

میرا سٹیل ملز کی انتظامیہ اور ملازمین سے یہ سوال ہے کہ جب فیکٹری پانچ سال بند رہی تو انہوں نے اسے چلانے کے لیے کیا جدوجہد کی؟

کراچی کی ایک سٹیل ملز میں مزدور کام کرتے ہوئے (اے ایف پی)

 کچھ دن پہلے خبر یہ آئی کہ حکومت نے پانچ برسوں سے بند سٹیل ملز کے تمام ملازمین کو پیکج دے کر ان کو فارغ کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور چند دیگر سیاست دانوں نے اس فیصلے پر تنقید شروع کر دی۔ اس مسئلہ پر سیاسی پوزیشن بتانے سے پہلے میں چند دیگر گزارشات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

یہ تحریر آپ یہاں سن بھی سکتے ہیں

 

ہم معاشی اور اقتصادی طور پر اس وقت تک ترقی نہیں پا سکتے جب تک ایمان داری اور امانت کا تحفظ ہماری زندگیوں میں شامل نہیں ہو جاتا۔ سیاسی استحکام بھی ضروری ہے اور ایک اچھی صنعتی اور کاروباری پالیسی بھی اہم ہے۔ مگر جب تک اچھے کام اور کاروباری اخلاقیات ہم نہیں اپنائیں گے ہم دنیا میں اپنا مقام نہیں بنا سکتے۔

جاپان اور جنوبی کوریا میں سیاست ہمیشہ انتشار میں رہتی ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے صنعتی اور اقتصادی محاذ پر بےانتہا ترقی کی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ان کے مزدوروں اور انتظامی افسران کی کام سے لگن اور ایمان داری ہے۔ مجھے امریکہ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ وہاں بھی مزدوروں اور کاروباری اداروں میں ایمان داری اور کام سے لگن بہت زیادہ ہے۔ جو وعدہ ہوتا ہے اسے پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ جو چیز بیچی جائے اس کی خوبیاں اور خامیاں دونوں بتائی جائیں۔ مزدور کو اس بات کا حق ہو کے ان کی محنت کا جائز معاوضہ ملے اور دوران کام مناسب وقفوں سے آرام دیا جائے۔

اسلامی اخلاقیات نے بھی اس بات پر زور دیا کہ رزق حلال کمایا جائے اور اسے عبادت کا درجہ دیا۔ جس وقت ہم ایمانداری سے اپنا کام کریں وہ تمام لمحے ہم خدا سے قریب رہتے ہیں۔ چوری صرف اشیا کی نہیں ہوتی بلکہ چوری وقت کی بھی ہوتی ہے۔

جو مزدور اور انتظامیہ دفتری اوقات کے دوران بددیانتی کریں اور کام کے وقت میں خیانت کریں وہ ایک طرح سے چوری کے مرتکب اور رزق حلال سے دور ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رشوت دینے والا اور رشوت لینے والا دونوں دوزخی ہیں۔ سیاسی پارٹیاں جو ملازمتیں رشوت میں دیتی ہیں وہ اس قوم کے ساتھ بھی ظلم ہے اور آخرت میں بھی اس کا نتیجہ اچھا نہیں۔ صنعتوں کو اپنے مزدوروں کی فلاح کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ اس لیے کہ کاروبار کا مقصد صرف زائد منافع کمانا ہی نہیں ہے بلکہ ایک خوشحال معاشرے کی تعمیر بھی ہے۔

امانت میں خیانت بھی ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے۔ تاجر جس چیز کا وعدہ کریں اسے پورا کریں اور اپنے مال کے بارے میں سچائی سے بتائیں۔ جب تک ہم یہ اسلامی اخلاقیات اپنے اندر پیدا نہیں کریں گے ہمارا ملک دنیا میں عزت اور ترقی نہیں کر سکتا۔

ہمیں اپنے ضابطہ اخلاق پر سوچنا ہوگا۔ اخلاقیات ہمارے تعلیمی نصاب کا اہم حصہ ہونا چاہیے مگر ہمارے مساجد امام، والدین اور سیاسی رہنما کیا اس معاملے پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں؟ میں سمجھتا ہوں نہیں۔ ہمیں اپنی سوچ اور زندگی گزارنے کے طور طریقوں پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ اس کے بغیر نہ اس ملک کے حالات بدلیں گے اور نہ ہم آخرت میں سرخرو ہوں گے۔

اب سٹیل ملز کے معاملے پر آتے ہیں۔ پیپلز پارٹی اس مسئلہ پر صرف اور صرف سیاست کر رہی ہے۔ یہ فیکٹری 2015 سے بند ہے اور اگر سندھ کی حکومت ملازمتوں کا تحفظ چاہتی تھی تو مرکزی حکومت کے سامنے کوئی پلان رکھتی۔ اس جماعت نے ہمیشہ سٹیل ملز کی ملازمتوں کو مبینہ طور پر سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کیا ہے۔ دوسرا پی ٹی آئی نے پارلیمان کے سامنے سٹیل ملز کا پلان نہیں رکھا بلکہ یک طرفہ فیصلہ کر دیا۔

کچھ لوگوں نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہزاروں ایکڑ کی زمین پر ان بلڈرز کی نظر ہے جو اس پارٹی کو مبینہ طور پر فنڈ دیتے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اس فیصلے میں شفافیت ناپید ہے۔

اسلامی معاشی نظام میں حکومت کاروبار نہیں کر سکتی بلکہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ہر شہری کو مساوی مواقع ملیں اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ اس لیے نج کاری ہماری سیاسی پالیسی کا حصہ ہے۔

دوسری طرف میرا سٹیل ملز کی انتظامیہ اور ملازمین سے یہ سوال ہے کہ جب فیکٹری پانچ سال بند رہی تو انہوں نے اسے چلانے کے لیے کیا جدوجہد کی؟ وہ تنخواہیں جو انہیں بغیر کام کے ملتی رہیں کیا وہ جائز تھیں۔ سٹیل ملز کے کسی ملازم کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے لیکن کیا اس غریب ملک کے اربوں روپے ایک بند مل پر خرچ کرنا ظلم نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ