سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب اور قطر کے مابین بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے جمعے کے روز کہا ہے کہ سعودی حکومت خلیج بحران کے حوالے سے دونوں ممالک (قطر اور سعودی عرب) کو قریب لانے کے لیے کویت اور امریکہ کی کوششوں کو سراہتی ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا: 'ہمیں امید ہے کہ کویت اور واشنگٹن کی خطے کے مفاد میں کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوں گی۔'
دوسری جانب کویت کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اس تنازعے کو حل کرنے کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی ہے، جس کی وجہ سے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے قطر کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
جمعے کو کویت ٹی وی پر جاری کیے جانے والے ان کے بیان میں شیخ احمد ناصر الصباح نے کہا: 'حال ہی میں اس حوالے سے نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے، جس میں تمام فریقین نے حتمی معاہدے کی تکمیل کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے۔'
انہوں نے اپنے میں بیان وائٹ ہاؤس کے سیینئر مشیر جیرڈ کشنر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ 2017 میں سعودی عرب اور قطر میں تنازعے کے بعد متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے بھی دوحہ کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے تھے۔ بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے قطر پر شدت پسندوں کی مالی امداد اور ایران کو تنہا کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ساتھ نہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی یہ کوشش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے کی جا رہی ہے جو اپنی مدت کے آخری دنوں میں اسے خارجہ پالیسی کی ایک کامیابی کے طور پر سمیٹنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب کویت کی جانب سے اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو مضبوط حمایت اس وقت ملی جب صدر ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطیٰ کے لیے ان کے نمائندے جیرڈ کشنر نے رواں ہفتے خلیجی ممالک کا دورہ کیا۔ اس دوران سعودی عرب کے شہر نئوم میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور جیرڈ کشنر کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
امریکی خبررساں ادارے بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ دونوں ممالک میں تعلقات کی بہتری کے ساتھ ہی امید کی جا رہی ہے کہ ان کے درمیان زمینی اور فضائی حدود کھول دی جائیں گی جبکہ اعتماد کی بحالی کے لیے مزید اقدامات کے لیے بھی ایک حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔