بھارت کی مزید 15 ریاستوں کے 117 حلقوں میں منگل کو لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی منگل کو اپنی آبائی ریاست گجرات میں ووٹ ڈالا۔ ان انتخابات کے نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہو گا۔
تیسرے مرحلے میں جنوبی ریاست کیرالہ کا ایک حلقہ خاص توجہ کا مرکز بنا رہا جہاں خواتین پر ایک مندر میں داخلے پر پابندی ہے۔
کیرالہ کا سبریمالا مندر اس حوالے سے منفرد ہے کہ اس میں خواتین کے داخلے اور عبادت پر پابندی ہے۔ تاہم، گذشتہ سال بھارت کی عدالتِ عظمٰی کے ایک حکم کے بعد دو خواتین پہلی بار مندر میں داخل ہو پائیں جس کے بعد یہاں ہنگامہ کھڑا ہو گیا اور پنڈتوں نے مندر کو دھویا۔
روایت پسندوں کے لیے یہ بڑا دھچکا تھا جبکہ خود خواتین بھی اس مسٔلے پر منقسیم نظر آئیں۔ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں نے بھی اپنی مہم کے دوران اس معاملے کو خوب اچھالا۔
اس حلقے میں انتخابی مہم کے دوران بے روزگاری، صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی کی بجائے سبریمالا مندر میں خواتین کے داخلے پر پابندی پر زیادہ بحث کی گئی۔
کیرالہ کے اس حلقے میں تین اہم امیدواروں میں سے دو نے مندر میں خواتین کے داخلے پر پابندی کی حمایت کی جبکہ تیسری خاتون امیدوار نے اس مسٔلے پر کھل کر بات نہیں کی۔
بائیں بازو کے اتحاد کی رکن وینا جارج نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مرکزی الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران اس مندر کے مسٔلے پر ووٹ مانگنے سے منع کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم روزگار کے مواقعے، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری چاہتے ہیں۔ پڑھی لکھی خواتین کو نوکریوں کی ضرورت ہے۔‘
بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے امیدوار اینٹو انٹونی مندر کے مسٔلے پر قدامت پرستوں اور روایت پسندوں کی حمایت کرتے ہیں۔
دوسری جانب ہندو نواز جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بھی اس حوالے سے انتہا پسندوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔ خود وزیراعظم نریندر مودی اس متنازعہ روایت کی حمایت کر چکے ہیں۔
تاہم دیکھنا یہ ہے کہ اس حلقے کے ووٹر مندر کے مسٔلے کو کس طرح دیکھتے ہیں اور آنے والے نتائج اس بات کو ثابت کریں گے۔