چترال کے علاقے لاسپور بروک میں بارہ سالہ لڑکی کے مبینہ اغوا کے بعد پھورت میں 25 سالہ لڑکے سے ان کا نکاح پڑھا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق لڑکی کے والد تھانے کے چکر لگا رہے ہیں لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی، دوسری جانب ڈی پی او چترال کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔
لڑکی کے سرپرستوں کا موقف ہے کہ ان کی بیٹی کم عمر کی ہیں اور انہیں بہلا پھسلا کر نکاح کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ 19 دسمبر 2020 کو پیش آیا۔
لڑکی کے والد ولی محمد کے مطابق ان کی بیٹی کی عمر 11 سال ہے اور وہ چھٹی جماعت میں پڑھتی ہیں جبکہ لڑکے کی عمر 25 سال ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میری بیٹی سبزی لینے باہر گئی تھیں، وہاں سے انہیں اغوا کیا گیا اور لڑکے کے ساتھ شادی کرائی گئی، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کیس میں نکاح خواں بھی ملوث ہیں جو لڑکے کے رشتہ دار ہیں۔ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ جب میں نے فون کرکے نکاح خواں سے پوچھا کہ ہمارے ساتھ نا انصافی کیوں کی تو انہوں نے کہا کہ آپ کی بیٹی کا لڑکے کے ساتھ نکاح ہو چکا ہے اب کچھ نہیں ہو سکتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نکاح خواں کا موقف ہے کہ میرے منع کرنے کے باوجود مجھ سے زبردستی نکاح کرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لڑکی نے بھی نکاح نہ کرنے کی صورت میں خودکشی کی دھمکی دی اور کہا کہ میری عمر سترہ سال ہے، میں یہ شادی کرنا چاہتی ہوں۔
لڑکی کے والد نکاح خواں کی باتوں کو خود کو بچانے کا حربہ سمجھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'میں نے قاضی کو کہا کہ میری بیٹی چھوٹی ہے، نکاح نہیں ہو سکتا تو قاضی نے فون پر مجھے دھمکی دی اور کہا میں نے لڑکی کا لڑکے کے ساتھ نکاح کر لیا ہے، آپ جو کرنا ہے کر لیں۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ میں نے تھانے میں ایس ایچ او کو درخواست دی، اس نے بھی یہ کہہ کر ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا کہ لڑکی کا نکاح ہو چکا ہے، اب کچھ نہیں ہو گا۔
ڈی پی او اپر چترال ذوالفقار تنولی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہمارے پاس چائلڈ میرج کا یہ کیس آیا ہے اور ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے۔ لڑکی کو بازیاب کرا لیا گیا ہے اور اس کے علاوہ لڑکے سمیت، نکاح خواں اور گواہوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔