کرپٹو کرنسی بٹ کوئن کی قیمت چالیس ہزار ڈالر سے زائد ہو گئی ہے۔ پہلے یہ قیمت 20 ہزار ڈالر تک گئی، دس دن بعد 25 ہزار ڈالر اور پھر بہت ہی کم وقت میں یہ 30 ہزار ڈالر سے زائد ہو گئی اور اب 2021 کے آغاز میں ہی بٹ کوئن کی قیمت 40 ہزار ڈالر سے زائد ہو چکی ہے۔
بٹ کوئن کی پالیسی یا اس کے استعمال میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی لیکن کچھ سرمایہ کار اب اس معروف لیکن غیر مستحکم کرنسی کو ’قدر زائد ‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جو کہ اس سے قبل مہنگی دھاتوں اور سونے پر کی جانے والی سرمایہ کاری کے لیے مخصوص تھا۔
ایمپلی فائی ٹرانزیکشنل ڈیٹا شئیرنگ کمپنی ای ٹی ایف کے شریک مینیجر مائیک وینوٹو کا کہنا ہے: ’کیا آپ بٹ کوئن سے ایک کافی کا کپ خرید سکتے ہیں؟ شاید بٹ کوئن کی موجودہ شکل کے ساتھ نہیں لیکن یہ قدر زائد کی ایک قسم بن چکی ہے۔‘
مائیک کی 39 کروڑ دس لاکھ ڈالر لاگت کی کمپنی بلاک چین ٹیکنالوجی اور کرپٹو کرنسیز کا کاروبار کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس بارے میں میڈیا کی توجہ نے اس جلتی پر تیل کا کام کیا ہے لیکن ڈیجیٹل کرنسیز اور کمپنیز کا کاروبار کرنے والے سرمایہ کاروں نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس قسم کی کرنسیز کی ’مائیننگ‘ کے حوالے سے محتاط اور غیر یقینی اتار چڑھاؤ کے لیے تیار رہیں۔
گذشتہ تین سال بٹ کوئن کے لیے ایک یادگار سفر سے کم نہیں۔ جب دسمبر 2017 میں وال سٹریٹ پر آغاز کرنے والی کرنسی کے مستبقل کے حوالے سے فیچرز کو متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ توجہ بٹ کوئن کی قیمت 19 ہزار تین سو ڈالر تک لے گئی تھی۔ ایسی قیمت جس کا تب کسی نے سن بھی نہیں رکھا تھا۔
اس کے بعد یہ سب بخارات کی طرح اڑ گیا۔ اس کرنسی کی قیمت 2018 میں تیزی سے گری اور اس سال ایک بٹ کوئن چار ہزار ڈالر سے بھی کم قیمت رکھتا تھا اور اس کی قیمت گذشتہ اکتوبر تک پانچ سے دس ہزار ڈالر کے درمیان ہی بڑھتی گھٹتی رہی۔
گذشتہ تین سال میں اس کے استعمال کی پالیسی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ اسے ابھی وہ لوگ استعمال کرتے ہیں جو بینکاری نظام پر بھروسہ نہیں کرتے یا ایسے جرائم پیشہ افراد جو منی لانڈرنگ کرتے ہیں اور اسے قدر زائد کے باعث استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ دوسری محفوظ سمجھے جانے والی سرمایہ کاری کی قیمت بھی ان غیر یقینی حالات میں ریکارڈ بلند سطح تک جا پہنچی ہے جس میں قیمتی دھاتیں شامل ہیں۔