وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ وٹس ایپ کا امتیازی رویہ ہے کہ وہ ’امریکہ اور یورپی ممالک کو اس نئی پالیسی سے استثنیٰ دے اور باقی ممالک اپنی پرائیویسی پر سمجھوتہ کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین لانے کی ضرورت ہے کہ کمپنیز کون سا ڈیٹا شئیر کر سکتی ہیں اور کون سا نہیں کر سکتیں، اس حوالے سے اب ہم ڈرافٹ بنا رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ’پاکستان میں ٹیلو ٹاک میسجنر چیٹ پہلے سے بنی ہوئی ہے مزید بھی بنائی جا سکتی ہیں، مسئلہ یہ نہیں ہے لیکن پاکستان کی عوام اپنی لوکل ایپلیکیشن اس لیے استعمال نہیں کرتے کہ ان کا ڈیٹا انٹیلیجنس ایجنسیز کے پاس چلا جائے گا۔‘
پاکستان میں سمارٹ فون استعمال کرنے والے حکومتی عہدے داروں سمیت ہر دوسرا شخص وٹس ایپ پر موجود ہے۔ سوال یہ ہے کہ اعلی حکومتی شخصیات بھی اگر آپسی رابطہ وٹس ایپ پر کرتی ہیں تو سیکیورٹی کے لحاظ سے یہ پہلے کتنا مخفوظ تھا؟ کیا یہ بات چیت کا ڈیٹا پہلے بھی لیک ہوتا رہا ہے؟ اعلی حکومتی شخصیات کیا پرائیویسی پالیسی پر سمجھوتہ کریں گی یا متبادل ڈھونڈیں گے؟
انڈپینڈنٹ اردو نے اس ضمن مختلف افراد سے بات کر کے اُن کی رائے جاننے کی کوشش کی۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کہتے ہیں کہ ’فی الوقت شاید اتفاق کر لیں لیکن متبادل ایپلیکشن سگنل وہ پہلے سے ہی استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہی ہو گا کہ وٹس ایپ بالکل عام گفتگو کے لیے رہ جائے گا اور آہستہ آہستہ اس کا استعمال ختم ہو جائے گا۔‘
آئی ٹی ایکسپرٹ جنید ریاض نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈیٹا بے شک اِن کرپٹڈ ہولیکن وٹس ایپ کمپنی کے لیے ڈیٹا تک رسائی ہمیشہ سے ہی ہے اور ڈیٹا ہمیشہ کمپنی کی رضامندی سے لیک ہوتا ہے۔
اب اگر وٹس ایپ نے علی الاعلان یہ کہا ہے کہ ڈیٹا فیس بک کے ساتھ شئیر کیا جائے گا تو ایسا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومتی یا سیکیورٹی ادارے ہیں ان کے علم میں بھی ہے کہ اس ڈیٹا کو استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ تمام ڈیٹا متعلقہ کمپنی کے سسٹم میں محفوظ ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کےرابطے یا خفیہ معلومات کے لیے ان کے اپنے مقامی سسٹم موجود ہیں جو وہ استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چند اعلی عسکری شخصیات نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پہ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ وٹس ایپ استعمال تو کرتے ہیں لیکن انہوں نے اس کو کبھی مکمل مخفوظ نہیں سمجھا، اس لیے عام گپ شپ کے علاوہ کبھی خاص گفتگو وٹس ایپ پہ نہیں کی جاتی۔ زیادہ تر عسکری شخصیات سگنل ایپلیکیشن کووٹس ایپ سے قدرے مخفوظ تصور کرتی ہیں اور وٹس ایپ سے بہتر متبادل تصور کرتی ہیں۔
واضح رہے جب سے نئی پالیسی کا اعلان ہوا ہے سوشل میڈیا اور عام صارفین کی تعداد متبادل ڈھونڈنے میں مگن ہے۔ بہت سے آئی ٹی ماہرین ٹیلی گرام اور سگنل ایپلیکیشن استعمال کرنے کے مشورے دےرہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ٹیلی گرام اور سگنل صارف کا ڈیٹا کسی تھرڈ پارٹی سے شئیر نہیں کرتیں اور وہ قدرے محفوظ ہے۔
وٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی آپ کو کیسے متاثر کر سکتی ہے؟
وٹس ایپ کی نئی پالیسی کے اعلان اور اُس کی شرائط کے ساتھ متفق نہ ہونے کی صورت میں آپ آٹھ فروری کے بعد وٹس ایپ استعمال نہیں کر سکیں گے۔ انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق نئی پالیسی میں جب صارف معاہدے پر متفق ہو گا تو چونکہ فیس بک انسٹا گرام اور وٹس ایپ ایک ہی بینر کے نیچے ہیں تو وہ معلومات جو وٹس ایپ آپ سے حاصل کرے گا وہ فیس بک اور اس سےمنسلک تھرڈ پارٹیز جو بزنس مارکیٹنگ کے لیے ہیں ان سے شئیر کی جا سکتی ہے۔
ان میں صارف کی لوکیشن،وٹس ایپ پروفائل فوٹو، آئی پی ایڈریس، اور صارف کے انٹر نیٹ کنکشن سے کون کون منسلک ہے وہ بھی وٹس ایپ اور فیس بک کے علم میں ہو گا۔ یہ معلومات وہ تھرڈ بزنس پارٹیز سے شئیر کر سکتے ہیں جس سے آپ کو مزید متعلقہ بزنس اشتہار نظر آئیں گے۔
آپ کی آن لائن پیمنٹ معلومات بھی وٹس ایپ سے اٹھائی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ معلومات پہلے بھی وٹس ایپ کمپنی کے پاس جا رہی ہے لیکن صارف کےایگری ہونے کے بعد وٹس ایپ یہ حق مخفوظ رکھے گا کہ وہ صارف کا ڈیٹا شئیر کر سکتا ہے۔