بلوچستان کے ضلع مستونگ کے رہائشی اور خطرناک سٹنٹس کے ماہر غلام فاروق باروزئی کے 12 سالہ بیٹے عذیر فاروق باروزئی اپنے والد سے کرتب سیکھنے کے بعد اب دانتوں سے سریا موڑنے اور ناک سے ٹرک کے ٹائر میں ہوا بھرنے جیسے سٹنٹس کرنا بھی سیکھ گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے عذیر فاروق باروزئی نے بتایا کہ ان کی عمر کے بچوں کو فٹ بال اور کرکٹ جیسے کھیل پسند ہیں مگر انہیں خطرناک سٹنٹس کرنا پسند ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’میرے والد غلام فاروق باروزئی بیرون ممالک کے شو جیسے امریکاز گاٹ ٹیلنٹ یا بریٹنز گاٹ ٹیلینٹ دیکھتے تھے، جس میں چھوٹے چھوٹے بچے خطرناک سٹنٹس کرتے نظر آتے تھے۔ یہ دیکھ کر میرے والد نے پہلے مجھے سٹنٹس سکھائے اور اب میرے چھوٹے دو بھائیوں کو بھی سکھا رے ہیں، تاکہ ہم عالمی سطح پر سٹنٹس کر کے نہ صرف پاکستان، بلکہ بلوچستان اور ہمارے ضلع مستونگ کا نام روشن کرسکیں۔‘
عذیر فاروق کے چھوٹے بھائی مدثر فاروق اور جنید فاروق نے ابھی سیکھنا شروع کیا ہے اور وہ ہلکے پھلکے سٹنٹس کر لیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عذیر فاروق باروزئی کے مطابق وہ اپنے ہاتھوں سے موٹر سائیکل روکنے، پاؤں پر سے گاڑی کو گزارنے، ٹرک کے ٹویب میں میں ناک سے ہوا بھرنے اور ٹن کو دانتوں سے برسٹ کرنے جیسے سٹنٹس کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’حال ہی میں یورپ میں ہونے والے رومانیاز گاٹ ٹیلینٹ شو میں میں نے اور میرے والد نے شرکت کی۔ میرے والد نے اس شو میں اپنے سر کے اوپر سے گاڑی گزارنے، کیل کو پیشانی سے لکڑی میں ٹھوکنے جبکہ میں نے ٹرک کے ٹیوب میں ناک کے ذریعے ہوا بھرنے اور لوہے کی سیخوں کو دانتوں سے موڑنے جیسے سٹنٹس کر کے دکھائے۔ ہم سیمی فائنل کے لیے منتخب ہوئے جو پاکستان اور بلوچستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔‘
انہوں نے ان کے سٹنٹس دیکھنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان سٹنٹس کو اپنے طور پر نہ کریں، کیوں کہ یہ سٹنٹس بہت خطرناک ہوتے ہیں اور اس کے لیے باضابطہ طور پر تربیت لینا ضروری ہے۔ بغیر تربیت کے یہ خطرناک سٹنٹ کرنے سے جان بھی جاسکتی ہے۔