پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران ملک کی موجودہ سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان میں پہلے کی نسبت منظم دہشت گرد نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دس سال پاکستان کے لیے بہت چیلنجنگ تھے۔ ایک طرف لائن آف کنٹرول مشرقی سرحد پر بھارت کی شرانگیزیاں تھیں تو مغربی سرحد پر پاکستان میں عدم استحکام کی سازشیں ہو رہی تھیں۔
پاکستان افغان سرحد پر باڑ پر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ سرحد پر 83 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ ایران کے ساتھ سرحد پر 37 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آپریشن ردالفساد کے آخری تین برسوں کی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے جنرل بابر نے بتایا کہ پچھلے تین سالوں میں 50 بڑے آپریشن کیے گئے جب کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشنز کی تعداد تین لاکھ 71 ہزار سے زائد ہے۔
قبائلی اضلاع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 2007 میں 32 فیصد قبائلی اضلاع جنگجوؤں کے کنٹرول میں تھے جب کہ 31 فیصد میں لڑائی جاری تھی مگر آج تمام اضلاع مکمل طور پرخیبرپختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں 2019 کی نسبت 2020 میں 45 فیصد کمی آئی۔ 2013 میں اوسطا 90 دہشت گرد حملے ملک میں ہو رہے تھے جب کہ 2020 میں ان حملوں کی اوسط تعداد 13 ہو چکی ہے۔
کراچی میں جرائم کی شرح پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ 2014 میں کراچی دنیا کے شہروں کے جرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا اور 2020 میں کراچی 103ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ کراچی میں دہشت گردی میں 95 فیصد کمی، ٹارگٹ کلنگ میں 98 فیصد، بھتہ خوری میں 99 فیصد اور اغوا برائے تاوان میں 98 فیصد کمی آئی ہے۔
پی ڈی ایم کے حوالے سے ایک اور سوال کیا گیا جس میں پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن کے کسی رہنما نے آرمی چیف سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کا کہا گیا۔ جنرل بابر نے جواب میں کہا کہ وہ اس بارے میں کمنٹ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’فوج کا کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں اور ہم ان چیزوں سے باہر رہنا چاہتے اور ان سے باہر ہیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم کے حالیہ کوئٹہ دورے میں آرمی چیف کے کوئٹہ جانے کی خبریں تھیں مگر آرمی چیف نہیں گئے جس پر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ’آرمی چیف اسی ہفتے کوئٹہ کا دورہ کریں گے۔‘
جنرل بابر سے سوال کیا گیا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی طرف سے اعلان ہے کہ وہ اسلام آباد آنے کی بجائے پنڈی (جی ایچ کیو) آ کر دھرنا دیں گے، تو ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پنڈی آنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو انہیں چائے پانی پلائیں گے۔ ان کا لک آفٹر کریں گے۔ اس سے زیادہ میں کیا کہہ سکتا ہوں۔‘