جمعے کی صبح ایک طاقتور زلزلے نے انڈونیشیا کے سلاویسی جزیرے کو ہلا کر رکھ دیا جہاں ہونے والے تباہی میں اب تک کم از کم 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ایک ہسپتال اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 6.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں مزید سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے جس سے جزیرے کے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، اسی جزیرے پر ڈھائی سال قبل آنے والے شدید زلزلے اور سونامی سے ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
تباہی سے نمٹنے والی مقامی ایجنسی کے سربراہ علی رحمان نے اے ایف پی کو بتایا: ’ تازہ ترین معلومات کے مطابق ممجو شہر میں 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’بہت سارے افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔‘
اس کے علاوہ قومی ایجنسی نے بتایا کہ مغربی سلاویسی صوبے کے جنوب میں بھی کم از کم آٹھ افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 34 ہوگئی ہے۔
امدادی کارکنوں نے ممجو میں واقع ہسپتال کے ملبے تلے دبے درجن سے زائد مریضوں اور عملے کو تلاش کر لیا ہے۔
شہر میں ایک ریسکیو ایجنسی سے تعلق رکھنے والے اریانوٹو نے کہا ’ہسپتال مکمل منہدم ہوگیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کوئی تفصیل بتائے بغیر کہا: ’وہاں مریضوں اور ہسپتال کے ملازمین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور اب ہم ان تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ امدادی کارکن تباہ شدہ ایک مکان کے ملبے تلے پھنسے ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد تک بھی پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ملک کی سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کا کہنا ہے کہ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق دو بج کر 18 منٹ پر زلزلے کے بعد کم سے کم ایک ہوٹل جزوی طور پر گر گیا تھا جبکہ علاقائی گورنر کے دفتر کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
ممجو کے ایک رہائشی نے اے ایف پی بتایا کہ شہر بھر میں شدید نقصان ہوا ہے۔ 28 سالہ ہیندر نے کہا: ’زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس سے سڑکیں ٹوٹ گئیں اور بہت ساری عمارتیں گر گئیں۔ شدید زلزلے کے دوران میں اٹھا اور اپنی بیوی کے ساتھ (عمارتوں سے دور) بھاگ گیا۔ ‘
متاثرہ علاقوں سے آنے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ شہری بڑی تعداد میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر ساحل سے دور فرار ہو رہے تھے جب کہ سڑک کے کنارے دھاتی چھتوں اور عمارتوں کا ملبہ بکھرا پڑا تھا۔
محکمہ موسمیات نے رہائشیوں کو خبردار کیا ہے کہ اس علاقے کو زبردست آفٹر شاکس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور انہیں ہدایت دی کہ سونامی کی صورت میں وہ ساحل سمندر سے دور رہیں۔
محکمے کے چیف ڈیوکوریٹا کرنااوتی نے بتایا: ’آفٹر شاکس آج صبح کے زلزلے سے زیادہ طاقتور ہوسکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’بعد کے آفٹر شاکس سے سونامی آنے کا امکان ہے۔ پہلے سے ہی سونامی کا انتظار نہ کریں کیونکہ وہ بہت جلد ساحلوں سے ٹکرا سکتا ہے۔‘
حکام نے بتایا کہ ممجو کے مقامی ہوائی اڈے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
یو ایس جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز ممجو سے 36 کلومیٹر دور جنوب میں تھا اور اس کی گہرائی 18 کلومیٹر تھی۔
سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کی جانب سے فراہم کردہ تصاویر میں امدادی کارکن دو بہنوں کو چیک کر رہے تھے جو ملبے تلے دبی ہوئی تھیں۔ یہ کہاں پھنسی ہوئی تھیں یہ واضح نہیں ہوسکا۔
بحر الکاہل کے ’رنگ آف فائر‘ جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی رہتی ہیں، کی وجہ سے انڈونیشیا کو اکثر زلزلوں اور آتش فشاں کے پھٹنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
2018 میں اسی جزیرے پر 7.5 شدت کے زلزلے اور اس کے نتیجے میں سونامی کے نتیجے میں 4300 سے زیادہ افراد ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔
26 دسمبر 2004 کو سماترا کے ساحل پر 9.1 شدت کے زلزلے نے ایک تباہ کن سونامی کو جنم دیا تھا جس سے پورے خطے میں 220000 ہلاکتیں ہوئی تھیں جن میں 170000 اموات صرف انڈونیشیا میں ہوئی تھیں۔