حکومتی منصوبے کے مطابق جولائی تک 30 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جانی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو لِنک کے ذریعے جڑے ہوئے ملک بھر کے ہسپتالوں کے عملے سے خطاب کرتے ہوئے ویکسین کے ٹیکے لگانے کی مہم کا افتتاح کیا۔
بھارت میں آج سے کرونا وائر س کے خلاف ویکسینیشن مہم کاآغاز ہو گیا ہے۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے یہ دنیا میں سب سے بڑے ویکسینیشن پروگراموں میں سے ایک ہے۔
دوسری جانب وبا کے پھیلنے کی رفتار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اورعالمی سطح پر اس سے ہونے والے ہلاکتیں 20 لاکھ سے بڑھ گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) عالمی سطح پر کووڈ۔19 ویکسین متعارف کروانے کے عمل میں تیزی لانے پر زور دیا ہے۔عالمی ادارہ کا کہنا ہے کہ وائرس پر تحقیق کی کوششیں بھی تیز کی جائیں جس کے 2019 کے آخر میں منظر عام پر آنے کے بعد دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد نوکروڑ 30 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
ایک ارب 30کروڑ آبادی والا بھارت کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے دوسرا بڑا ملک ہے۔
بھارتی حکومت نے دو ویکسینوں کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ تاہم ایک ویکسین کے آزمائشی مراحل مکمل ہونے باقی ہیں۔
حکومتی منصوبے کے مطابق جولائی تک 30 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جانی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو لِنک کے ذریعے جڑے ہوئے ملک بھر کے ہسپتالوں کے عملے سے خطاب کرتے ہوئے ویکسین کے ٹیکے لگانے کی مہم کا افتتاح کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جن لوگوں کو سب سے پہلے ویکیسن دی گئی ان میں کولکتہ شہر کے 35 سالہ ہیلتھ ورکر سانتارائے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ لوگوں کو کرونا وائرس سے مرتا دیکھنے کے بعد اب انہیں امید کی کرن دکھائی دینے لگی ہے۔ بھارتی حکام کے بقول وہ کرونا وائرس کی ویکسینیشن مہم میں عام انتخابات اور بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے تجربے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
بھارت میں انتہائی غربت اور نقل وحمل کے ناقص نظام کی وجہ سے ویکسنینشن مہم ایک مشکل کام ہے۔ بھارت ان ممالک میں شامل ہے جہاں صحت کے نظام پر خرچ کرنے کے لیے بہت کم فنڈ دستیاب ہیں۔
بھارتی حکومت نے ویکسین کو مخصوص کم درجہ حرارت پر رکھنے کے لیے ہزاروں آلات کا انتظام کیا ہے جب کہ خصوصی تربیت یافتہ ڈیڑھ لاکھ تعداد پر مشتمل عملہ ویکسینیشن مہم کے دوران پیش آنے والی بعض مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کرے گا۔
کرونا ویکسین کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ اس کے ٹیکوں کو ادویات کی بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے سے روکا جا سکے۔