نجی خلائی سفر کے اپنے پروجیکٹ پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے جیف بیزوس ایمازون کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔
ارب پتی بزنس مین ایگزیکٹو چیئر کی حیثیت سے ایمازون میں ایک نئے عہدے کا چارچ سنبھالیں گے جب کہ اینڈی جیسی ان کی جگہ اب کمپنی کے نئے سی ای او ہوں گے۔
ایک بیان میں جیف نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ تمام تر توجہ اپنی نجی خلائی کمپنی ’بلیو اوریجن‘ پر مرکوز رکھیں۔
انہوں نے کہا: ’بطور ایگزیکٹو چیئر میں ایمازون کے اہم اقدامات میں شامل رہوں گا، لیکن اس کے ساتھ مجھے اپنے وقت اور توانائی کو ’ڈے ون فنڈ‘، ’بیزوس ارتھ فنڈ‘، ’بلیو اوریجن‘، واشنگٹن پوسٹ اور اپنے دیگر منصوبوں پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
بلیو اوریجن جیف کے ارب پتی حریف ایلون مسک کی ’سپیس ایکس‘ کی طرح مشہور نہیں ہو سکی اور نہ ہی اسے اتنی کامیابی ملی ہے۔
لیکن دونوں کمپنیوں کا راکٹ اور خلائی جہاز بنانے کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ یہ کہ خلائی سفر کے مستقبل کو کامیاب بنایا جائے۔ اس کے علاوہ دونوں ہی کمپنیاں بڑے اور مہنگے طیاروں کی طرح دوبارہ قابل استعمال راکٹس کے ذریعے خلا میں پہنچنے کی امید کر رہی ہیں۔
یہ دونوں کمپنیاں مل کر روایتی امریکی ایرو سپیس کمپنیوں جیسے ’لاک ہیڈ مارٹن‘، ’نارتھ روپ گرومین‘ اور ’بوئنگ‘ کا مقابلہ کر رہی ہیں تاکہ ایسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے، جن کے بارے میں ناسا اور دیگر نجی خلائی تنظیموں کو امید ہے کہ ان سے مستقبل میں خلائی سفر اور خلائی تسخیر ممکن ہوسکے گی۔
بلیو اوریجن دراصل 2000 میں سپیس ایکس سے بھی دو سال قبل قائم کی گئی تھی، لیکن کپمنی نے اس تمام مدت کے دوران خفیہ طور پر کام کیا اور صرف پانچ سال قبل ہی اس نے اپنے منصوبوں کے بارے میں عوامی سطح پر بات کرنا شروع کی تھی جو دراصل ابھی بھی کچھ حد تک خفیہ ہی ہیں۔
اس وقت سے ہی جیف بیزوس ایمازون سٹاک کی فروخت کے ذریعے اس خلائی کمپنی پر سالانہ ایک ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔
تاہم بلیو اوریجن کے لیے سپیس ایکس اور دیگر حریف کمپنیوں کے برعکس ابھی بہت سے سنگ میل عبور کرنا باقی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کمپنی نے ابھی تک خلا کے لیے کسی بھی مسافر پرواز کو مکمل نہیں کیا ہے جب کہ پچھلے وعدوں کے مطابق یہ اب تک ہو جانا چاہیے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بلیو اوریجن نے اپنی ویب سائٹ پر مشن کی سست روی کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کا کچھ یوں جواب دیا ہے: ’ہم کسی دوڑ میں شامل نہیں ہیں اور اس کوشش میں دیگر بہت سارے کھلاڑی بھی شامل ہوں گے جو زمین کو فائدہ پہنچانے کے لیے خلا میں جائیں۔‘ یہ عمل شروع ہو گیا ہے۔
لیکن کمپنی اپنے سب سے مشہور سسٹم ’نیو شیپرڈ‘ کے کئی کامیاب ٹیسٹس کر چکی ہے، جو ایک بڑے راکٹ بوسٹر اور خلانوردوں کو لے جانے والے کیپسول پر مشتمل ہے حالانکہ اس نے ابھی تک اس کا عملی مظاہرہ نہیں کیا ہے۔
’نیو شیپرڈ‘ سسٹم کا نام خلا میں جانے والے پہلے انسان ایلن شیپرڈ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ بلیو اوریجن ’نیو گلن‘ کے نام سے بنائے جانے والی ایک اور خلائی گاڑی پر بھی کام کر رہی ہے۔ اس خلائی گاڑی کا نام مدار میں پہنچنے والے پہلے امریکی شخص جان گلن پر رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جیف بیزوس نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ کمپنی چاند پر پہلا قدم رکھنے والے نیل کے نام سے ’نیو آرم سٹرونگ‘ پروجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہے تاہم اس کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
بلیو اوریجن ’بلیو مون‘ کے نام سے ایک اور پروجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہے، یہ ایک لینڈر ہے، جسے وہ 2024 میں چاند کی سطح پر اتارنے کی امید کر رہے ہیں۔
© The Independent