پاکستان کی قومی اسمبلی میں جمعرات کو 26 ویں آئینی ترمیم پر بحث کے دوران حکومت اور حزب اختلاف کی بینچوں میں جھگڑا دیکھنے میں آیا، جس دوران دونوں اطراف کے بعض ایم این ایز ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں صبح سے دونوں اطراف تناؤ واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا، حتیٰ کہ سوالات کے دوران بھی حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے لیے سخت زبان استعمال کی، الزامات لگائے، نعرے مارے اور ڈیسک بجائے۔
وفاقی وزرا فواد چوہدری اور مراد سعید کی تقریروں کے دوران اپوزیشن بنچز سے زیادہ شور سننے میں آیا جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بولنے کھڑے ہوئے تو بھی حزب اختلاف کے اراکین نے ڈیسک بجائے اور نعرے بازی کی۔ سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما راجہ پرویز اشرف اپنے خطاب کے دوران حکومتی اراکین کو ایوان چلانے کے آداب سمجھاتے رہے، تاہم ان کی آواز شور شرابے میں دب کر رہ گئی۔
دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر 26ویں ترمیم کے حوالے سے الزامات لگتے رہے اور اپنے اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کو کوششیں ہوتی رہیں۔ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان تقریر کرنے اٹھے اور سابقہ حکومتوں پر تنقید شروع کر دی، جس پر اپوزیشن اراکین نے نعرے لگا کر اور ڈیسک بجا کر احتجاج شروع کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمر ایوب نے 2018 کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار کو 40 ہزار ووٹوں کی برتری سے شکست دینے کا ذکر کرتے ہوئے اپوزیشن کو ان کے خلاف الیکشن لڑنے کا چیلنج دیا۔ ان کے اس بیان پر حزب اختلاف کے تمام اراکین اپنی نشستوں میں کھڑے ہو گئے اور احتجاج میں شدت لاتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں اور ڈیسک بجائے، جس سے ایوان میں کان پڑی آواز بھی سنائی نہیں دے رہی تھی۔
کچھ اپوزیشن اراکین سپیکر کے ڈائس کی طرف بڑھے اور اس کے آگے کھڑے ہو کر نعرہ بازی کرتے رہے۔ اس موقعے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سید نوید قمر نے سپیکر کا مائیک نکال لیا اور دھکم پیل کے باعث کئی اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے ایوان کے فرش پر گر گئے۔
سپیکر ڈائس کے سامنے ہی بعض حکومتی اور اپوزیشن اراکین گتھم گتھا ہوتے ہوئے بھی دیکھے گئے، جس کے بعد سپیکر نے اجلاس کی کارروائی نماز ظہر کے لیے معطل کر دی۔