انگلینڈ نے بھارت کو چنائی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں 227 رنز سے شکست دے کر سال رواں کا بڑا اپ سیٹ کردیا۔
چند ہفتوں قبل آسٹریلیا کو اسی کے گھر میں شکست دینے کے بعد بھارتی ٹیم بہت پراعتماد انداز میں واپس لوٹی، جہاں اسے بہت پزیرائی ملی لیکن اس کی خوشی صرف چار ہفتوں میں ختم ہوگئی۔ انگلینڈ کے خلاف چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے چنائی کے چدمبرم سٹیڈیم میں پہلے مقابلے میں ایک مانوس پچ پر وراٹ کوہلی جیسے شہرہ آفاق بلے باز اور بقیہ بھارتی بیٹنگ کا ناکام ہوجانا حیرت انگیز ہے کیونکہ سامنے جیمز اینڈرسن اور جوفرا آرچر کے علاوہ دوسرے درجے کے بولرز تھے۔
پچ نے تو دونوں ٹیموں کو ایک ہی رنگ دکھایا لیکن اس پچ سے جو فائدہ مہمان سپنر جیک لیچ نے اٹھایا وہ ایشون نہیں اٹھا سکے، جس طرح اینڈرسن نے میزبان بلے بازوں کو ٹکنے نہ دیا، بھارت کی جسپریت بمرا اور اشانت شرما نہ کرسکے۔ بیٹنگ میں جو روٹ کی ڈبل سنچری اسی پچ پر بنی جس پر بھارتی بلے باز رنز کو ترستے رہے۔ آسٹریلیا کے دورے میں ہیرو بننے والے رشبھ پنٹ اور اجنکیا رہانے کی پسپائی نے بھارتیوں کے دل توڑ دیے۔ میچ کے آخری دن اینڈرسن کا خطرناک سپیل صرف چار رنز دے کر تین وکٹ بھارتی ٹیم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک گیا۔
ناتجربے کار جیک لیچ جن کا درجہ کسی بھی بھارتی جونئیر بولر سے زیادہ نہیں، وہ چنائی ٹیسٹ میں بھارتی ٹیم کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے۔ ان کی گھومتی ہوئی گیندوں پر بھارتیوں کا بلا وکٹ نہ بچا سکا۔ روٹ نے اس ٹیسٹ میں بہترین کپتانی کی۔ انہوں نے پہلے بے مثال اننگز کھیلی حالانکہ وہ کئی دفعہ ان فٹ بھی ہوئے لیکن وہ ڈبل سنچری کرگئے اور بھارت پر پہلی اننگز میں بہت بڑا سکور کرکے بھرپور دباؤ ڈال گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بولنگ میں بھی انگلینڈ بھارت کے مقابلے میں منظم رہا۔ مہمان بولرز نے پچ کے مطابق بولنگ کی اور صحیح وقت پر وکٹیں حاصل کیں۔ بھارتی بولنگ دوسری اننگز میں کارگر ثابت تو ہوئی لیکن پہلی اننگز کی ناکامی نے دوسری اننگز کی پیش قدمی کو دھندلا دیا تھا۔419 رنز اگرچہ ایک مشکل ہدف تھا اور ایک دن میں اس کا تعاقب مشکل تھا لیکن بھارتی بلے باز اگر پرسکون انداز سے کھیلتے تو میچ بچا سکتے تھے۔
بھارتی ٹیم کی کینگروز کی سرزمین پر زبردست کارکردگی کے بعد ایسی ناکامی نے کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔ کیا کوہلی کی کپتانی ٹیم کے لیے بوجھ بن گئی ہے؟ آسٹریلیا میں واحد ٹیسٹ میں وہ جس شکست کا داغ لے کر بھارت آئے تھے چنائی ٹیسٹ میں مزید گہرا ہوگیا۔ ان کی کپتانی اور بیٹنگ میں تنزلی پر جب سنیل گواسکر نے تنقید کی تھی تو ایک شور مچ گیا تھا لیکن کیا اب بھی گواسکر کچھ کہیں گے تو ان پر لفظی گولے برسیں گے؟
بھارتی ٹیم اپنی سرزمین پر ہمیشہ مضبوط حریف رہی ہے اور شاذ وناذ ہی ٹیسٹ میچ ہاری ہے لیکن چنائی ٹیسٹ کی شکست نے اس کی حالیہ فتوحات کو کس حد تک دھندلا دیا ہے۔ کیا بھارت دوسرے ٹیسٹ میں باؤنس بیک کرسکے گا؟ اس کا جواب دینے سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلا ٹیسٹ بھی چنائی کے اسی گراؤنڈ پر کھیلا جائے گا جہاں بھارتی ٹیم پہلے ہی زخم کھائے بیٹھی ہے۔