مصر کے ایک معروف قدیم مقام پر کام کرنے والے امریکی اور مصری ماہرین آثارِ قدیمہ نے دنیا کی معلوم تاریخ کی قدیم ترین شراب کی کشید گاہ دریافت کر لی ہے۔
مصر کی قدیم نوادرات کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری کا کہنا ہے کہ یہ کارخانہ ابیدوس میں دریافت ہوا ہے جو دریائے نیل کے مغربی سمت صحرا میں واقع ایک قدیم جائے مدفن تھی۔ یہ علاقہ مصری دارالحکومت قاہرہ سے 280 میل جنوب میں ہے۔
مصطفیٰ وزیری کا کہنا ہے کہ یہ کارخانہ بادشاہ نارمر کے دور کا ہے جنہیں قدیم مصر کے اتحاد کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کے دور میں مصر میں پہلے شاہی خاندان کے اقتدار کی بنیاد رکھی گئی تھی جو 3150 قبل مسیح سے 2613 قبل از مسیح تک جاری رہا۔
ان کے مطابق ماہرین آثارِ قدیمہ کو آٹھ ایسے یونٹس ملے ہیں جن کی لمبائی 65 فٹ اور چوڑائی آٹھ فٹ تھی اور ان سب میں تقریباً 40 برتن دو قطاروں میں رکھے گئے تھے جن میں پانی اور دانوں کو ملا کر پکایا جاتا تھا تاکہ بیئر تیار کی جا سکے۔
اس مشترکہ آثارِ قدیمہ مشن کے شریک سربراہ نیو یارک یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف فائن آرٹس کے ڈاکٹر میتھیو اور پرنسٹن یونیورسٹی میں قدیم مصر کی تاریخ اور آثارِ قدیمہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈیبورا وسچیک ہیں۔
ڈاکٹر ایڈمز کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں اس فیکٹری کا مقصد شاہی روایات میں بیئر فراہم کرنا تھا اور دوسری ماہرین آثارِ قدیمہ نے شواہد دریافت کیے ہیں جن کے مطابق قدیم مصر کی قربانی کی روایات میں اس بیئر کو استعمال کیا جاتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت نوادرات کے مطابق اس فیکڑی کا پہلی بار ذکر 20ویں صدی میں برطانوی ماہرین ماہرینِ آثار قدیمہ نے کیا تھا جو اس کی درست جگہ کا تعین کرنے میں ناکام رہے تھے۔
ابیدوس کی یہ جائے مدفن قدیم مصری دیوتا اوسیریس کی عبادت کے لیے معروف تھی جو مرنے کے بعد روحوں کے سزا و جزا متعین کرتا تھا۔
مصر گذشتہ دو سال میں کئی اہم دریافتوں کا اعلان کر چکا ہے جس سے مزید سیاحوں کے آنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
مصر میں سیاحت کی صنعت طویل عرصے تک حکمران رہنے والے حسنی مبارک کی حکومت کے خلاف 2011 میں پیدا ہونے والے سیاسی انتشار اور مقبول عوامی تحریک کے نتیجے میں ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بحالی کی جانب گامزن ہے۔
اس صنعت کو گذشتہ سال کرونا کی وبا کی وجہ سے بھی مسائل کا سامنا رہا ہے۔
© The Independent