پولیس نے کہا ہے کہ چترال سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی کی شادی بلوچستان کے رکن قومی اسمبلی مولانا صلاح الدین ایوبی سے کرائی گئی ہے، جس پر انہوں نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
کم عمری کی اس شادی کے خلاف چترالی خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم دعوت حزیمیت (تنظیم کے بارے میں تفصیل نیچے دیکھیے) نے پولیس میں درخواست دائر کی تھی۔ چترال پولیس نے درخواست موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔
اس کیس کے انکوائری آفیسر ایڈیشنل ایس ایچ او رحمت عظیم کا کہنا ہے کہ ’اس کیس پر تفتیش شروع ہو چکی ہے۔ لڑکی کے خاندان والوں کا تعلق چترال کے قصبے دروش سے ہے، لیکن اس وقت یہ لوگ ضلعے سے باہر ہیں۔ جب چترال آئیں گے تو کیس میں پیش رفت ہو گی۔‘
سکول ریکارڈ کے مطابق لڑکی کی تاریخ پیدائش ستمبر 2006 ہے اس طرح اس کی عمر 14 برس بنتی ہے۔ اس بارے میں انور علی خان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ملکی قانون کے مطابق شادی کے لیے لڑکی کی کم از کم عمر کی حد 16 سال مقرر ہے، اس سے کم عمر بچی سے شادی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ 16 سال سے کم عمر کے بچی کے شادی میں اگر والدین یا سرپرست کی رضامندی شامل ہو، تو وہ بھی جرم میں برابر کے شریک ہوں گے اور اس کے علاوہ نکاح خواں اور گواہ بھی جرم میں معاون سمجھے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دعوت حزیمیت کے صدر جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ’یہ کیس سوشل میڈیا پر آنے کے بعد ہم تفتیش کے لیے چترال پولیس کو باقاعدہ طور پر درخواست دی ہے۔‘
تنظیم کے سربراہ کا کہنا ہے ’اس کیس میں چترال کی مقامی تنظیم اور پولیس دونوں کو بائی پاس کیا گیا ہے۔ لڑکی والد نے ہمیں لکھ کر دیا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی چترال سے باہر نہیں کرائیں گے، اگر ایسا کچھ ہوا تو پولیس اور تنظیم کو اعتماد میں لیں گے۔‘
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اور تحریک تحفظ حقوق چترال کے چیئرمین پیر مختار نبی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور وہ اس کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کریں گے، تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔
ڈی پی او لوئر چترال سونیا شمروز خان کا کہنا ہے کہ ’لڑکی کے والد نے ہمیں سٹامپ پیپر پر لکھ کر دیا تھا کہ وہ ایسا کوئی کام نہیں کرے گا اور اگر اپنی بیٹی کی شادی چترال سے باہر کرانے سے پہلے لوکل پولیس کو اعتماد میں لے گا۔ ہماری اطلاعات کے مطابق لڑکی کا نکاح چترال سے باہر ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ابھی اس کیس میں تفتیش جاری ہے۔
اس کیس کے سلسلے میں مولانا صلاح الدین ایوبی سے موقف لینے کی کوشش کی لیکن کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔
اس کیس میں جے یو آئی ف سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے رکن اسمبلی ہدایت الرحمٰن نے سوشل میڈیا میں خود پر کی جانے والی تنقید کی وجہ سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میرا مولانا صلاح الدین ایوبی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کچھ شر پسند عناصر میری سیاسی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب مولانا ہدایت الرحمان کی کچھ تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں، جن میں مولانا ہدایت الرحمان کو مولانا صلاح الدین کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔