الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق وفاقی سیکریٹری کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خریدو فروخت کا سلسلہ بنیادی طور پر سابقہ قبائلی علاقوں (فاٹا) سے آنے والے امیدواروں نے شروع کیا تھا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور سے پہلے فاٹا کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں بہت کم ہوتی تھیں اور سینیٹ کی ایک نشست حاصل کرنے کے لیے امیدوار کو دو قومی اسمبلی کے اراکین کے ووٹ درکار ہوتے تھے جن پر ’عام طور پر پیسوں کی لین دین‘ ہوتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں فاٹا کی سیٹیں بڑھا دیں جس سے ووٹ کی قیمت میں اضافہ ہوا۔
کنور دلشاد، جو لمبے عرصے تک الیکشن کمیشن میں اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں، نے کہا کہ دوسرے صوبوں میں سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی قیمت بہت کم لگتی تھی، تاہم فاٹا کی وجہ سے اب یہ رجحان ہر جگہ پایا جاتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں اوپن ووٹنگ کا طریقہ اپنا کر اس مسئلہ پر قابو پایا جا سکتا ہے، تاہم اس مقصد کے لیے آئین میں ترمیم کرنا ہو گی۔