ضلع خیبر کے پولیس اہلکار قومی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کے لیے پر عزم

فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے خیبرپختونخوا پولیس کے اہلکار محمد اسد خان کا کہنا ہے کہ موقع ملا تو قومی ٹیم کے لیے ضرور کھیلنا چاہیں گے۔

خیبر پختونخوا کا ضلع خیبر کھیلوں کے حوالے سے بڑا زرخیز علاقہ ہے جس نے مختلف کھیلوں کو بہت باصلاحیت کھلاڑی دیے ہیں۔ ایک ایسے ہی کھلاڑی محمد اسد خان بھی ہیں جو قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے پرعزم ہیں۔

پولیس میں ملازمت کرتے ہوئے کھیلوں سے لگاﺅ کو جاری رکھتے ہوئے 32 سالی اسد خان نے پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے۔

جمرود سے تعلق رکھنے والے اسد نے بتایا کہ انہوں نے  20 سال کی عمر میں اکیڈمی کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور کرکٹ کے ساتھ مختلف ملازمتوں کے لیے درخواستیں دیتے رہے، اس دوران خیبر کی خاصہ دار فورس جو اب انضمام کے بعد پولیس فورس بن چکی ہے، اس میں  ان کی بھرتی ہوگئی۔

اسد کہتے ہیں: ’لیکن کرکٹ سے شوق کی وجہ سے ڈیوٹی کے ساتھ میں نے کرکٹ بھی جاری رکھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ جمرود پولیس سٹیشن میں تعینات ہیں اور جب چھٹی ہوجاتی ہے تو اس کے بعد پریکٹس کرنے کے لیے کرکٹ گراﺅنڈ جاتے ہیں کیونکہ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے ہیں تو اس کے لیے فٹ رہنا ضروری ہے۔

اسد نے بتایا کہ انہوں نے 2007میں پروفیشنل کرکٹ شروع کی اور باقاعدگی سے اکیڈمی میں پریکٹس کے لیے جانا شروع کیا۔ اس سال سابقہ فاٹا سے انڈر19ٹیم کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔

اسد کے مطابق کھیل اور ڈیوٹی ساتھ چلانا بڑا مشکل ہوتا ہے لیکن وہ دونوں کو احسن طریقے سے چلا رہے ہیں۔ ’پہلے جب میں کھیلتا تھا تو نوکری اور کرکٹ دونوں ساتھ جاری رکھنے کا موقع زیادہ ملتا تھا لیکن جب فرسٹ کلاس کے لیے سلیکشن ہوتی تو اس وقت ڈیوٹی کرنے میں مسئلہ تھا ، جب ہم پولیس میں ضم ہوگئے تو ڈی پی او خیبر ڈاکٹر محمد اقبال کے ساتھ ملاقات ہوئی تو میں نے بتایا کہ میں کرکٹ بھی کھیلتا ہوں تو وہ بہت خوش ہوئے اور انہوں نے مجھے بڑی عزت دے کر میری حوصلہ افزائی کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ نوکری کے ساتھ ان کی کرکٹ مزید اچھی ہوگئی اور لوگوں کی جانب سے کافی حوصلہ افزائی ملی۔ ’مجھے فخر ہے کہ ایک پولیس اہلکار کے ساتھ ساتھ اچھا کرکٹر بھی ہوں۔‘

اسد نے بتایا کہ 2010 میں ایبٹ آباد سے انڈر19کھیلی پھر ڈیبیو بھی ایبٹ آباد ریجن سے 2014میں کیا کیونکہ اس وقت سابق فاٹا کا ریجن نہیں تھا، پھر دو تین سال ان کا گیپ رہا اور دوبارہ 18-2017 میں فاٹا ریجن سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔

وہ بتاتے ہیں: ’اس کے بعد 2019 میں بھی سابقہ فاٹا ریجن سے فرسٹ کلاس میچز کھیلے۔ پھر جب فاٹا خیبر پختونخوا کے ساتھ ضم ہوگیای تو ریجن کی ٹیم ختم ہوگئی تو خیبر پختونخوا سیکنڈ الیون کی جانب سے دو سال کھیلتا رہا۔ ‘

انہوں نے کہا کہ انہوں نے مجموعی طور پر 11 فرسٹ کلاس میچز کھیلے ہیں، اسی طرح نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں 12 میچز کھیلے ہیں، اور لسٹ اے ون ڈے میچز بھی کھیلے ہیں۔

اسد جو خود کو آل راؤنڈر بتاتے ہیں نے کہا کہ 19-2018 میں انہوں نے پورے سابقہ فاٹا ریجن میں ٹاپ کیا تھا لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا اور انہیں آگے جانے کا موقع نہ ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ جب بھی انہیں موقع ملے وہ قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہیں گے۔  

 اس کے بقول انہیں متحدہ عرب امارات کی جانب سے کرکٹ کھیلنے کی آفر ہوئی تھی، کنٹریکٹ لیٹر بھی بھیجا گیا تھا، تنخواہ کا بھی کہا گیا اور جہاز کا ٹکٹ بھی بھجوایا گیا، مگرفلائٹ سے ایک دن قبل ہی جب بھی گھر والوں سے مشورہ کیا تو انہوں نے ملک کے لیے کھیلنے کا کہا جس کے بعد اسد نے آفر کو منع کر دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح افغانستان سے بھی آفر آئی تھی لیکن انہوں نے وہ بھی ٹھکرا دی۔

اسد کا کہنا تھا: ’اس سال میں برطانیہ میں کاﺅنٹی کے لیے جارہا ہوں جہاں ایک شہر کے کیمپیرن کرکٹ کلب سے چھ ماہ کا معاہدہ کیا ہے۔ اس کے لیے پولیس سے چھٹی بھی مل گئی ہے تو میں ضرور جاؤں گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے