شہزادی ایوجین اور جیک بروکس بینک نے شاہی خاندان کے نئے فرد اور اپنے نومولود بیٹے کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ بچے کا نام اگست فلپ ہاکے بروکس بینک رکھا گیا ہے۔
اس جوڑے کے پہلے بچے نے نو فروری کو جنم لیا ہے۔ انہوں نے بچے کا نام تین نئی تصاویر کے ساتھ انسٹا گرام پر شیئر کیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ بچے کا نام شہزادی ایوجین کے دادا شہزادے فلپ کے نام پر رکھا گیا۔
شہزادی ایوجین نے اپنی انسٹاگرام سٹوری پر لکھا کہ ’نام اس کے دادا اس کے دونوں اجداد کے نام پر رکھا گیا۔‘ ان سٹوریز میں انہیں اور ان کے شوہر کو اپنے نومولود بیٹے کو اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے۔
شاہی خاندان میں ہونے والے اس تازہ ترین اضافے کے نام کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب اس جوڑے نے شاہی پروٹوکول کو توڑتے ہوئے اگست کی پیدائش کا اعلان انسٹاگرام پر کیا، بعد میں اس کی پہلی تصویر بھی وہیں جاری کی گئی۔
لیکن ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ شہزادی ایوجین اور ان کے شوہر بروکس بینک نے کچھ شاہی اصولوں کا خیال رکھا ہے، جو شاہی خاندان میں پیدا ہونے والے بچوں کا نام رکھتے ہوئے مدنظر رکھے جاتے ہیں۔
شاہی خاندان میں بچوں کے نام رکھنے کے چند غیرمعمولی اصول یہ ہیں، جنہیں شاہی خاندان مدنظر رکھتا ہے۔
شاہی خاندان کے بچوں کے ناموں میں خاندان کا نام نہیں ہوتا
عموماً عام بچوں کی طرح شاہی خاندان کے بچوں کے ساتھ خاندان کا نام نہیں لگایا جاتا لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا جیسا کہ شہزادہ ہیری اور میگن مارکل کے بیٹے آرچی کا معاملہ ہے، جس کا آخری نام ماؤنٹ بیٹن ونڈسر رکھا گیا تھا۔ یہ نام خاندانی نام رکھتے وقت شاہی خاندان کے بچوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈیلٹن کے بچوں پرنس جارج، شہزادی شارلیٹ اور شہزادے لوئیس کے ناموں میں سرکاری طور پر کوئی خاندانی نام نہیں لیکن وہ ضرورت پڑنے پر کیمبرج استعمال کرتے ہیں جیسا کہ سکول میں ان کے ناموں کے ساتھ کیمبرج کا استعمال کیا جاتا ہے، جو ان کے والدین کی خاندانی سلطنت کا نام ہے۔
جب شہزادی ایوجین کی شادی جیک بروکس بینک سے ہوئی تھی تو انہوں نے اپنے شوہر کا خاندانی نام فوری طور پر اپنا لیا تھا اور ان کا شاہی خطاب ہر رائل ہائی نیس شہزادی ایوجین، مسز جیک بروکس بینک رکھا گیا تھا۔
اس لیے یہ بات سمجھنا آسان ہے کہ اب اس جوڑے نے اپنے بیٹے کے آخری نام کے لیے اس کے والد کا نام رکھنے کا فیصلہ کیوں کیا۔
والدین کم سے کم تین نام رکھتے ہیں؟
عام طور پر شاہی خاندان میں پیدا ہونے والے بچوں کو پیدائش کے بعد کئی نام دیے جاتے ہیں جن میں سے اکثر خاندان کے افراد کو تکریم دینے کے لیے ہوتے ہیں۔
مثال کے طورپر شہزادہ ولیم کے چار نام ہیں جبکہ ان کے اور ڈچز اور کیمبرج کے سب بچوں کے تین، تین نام ہیں۔ شہزادی ایوجین نے بھی اپنے بیٹے کے تین نام رکھتے ہوئے اسی روایت پر عمل کیا۔
ان کے بچے کا پہلا نام اپنے جد شہزادہ البرٹ کی یاد میں رکھا گیا جبکہ درمیانہ نام ان کی والدہ کے دادا شہزادہ فلپ کے نام پر رکھا گیا۔ اطلاعات کے مطابق ان کے دوسری طرف کے جد کے نام ریورینڈ ایڈورڈ ہاکے بروکس بینک سے لیا گیا ہے۔
جانشینی کی دوڑ میں نیچے ہونے پر منفرد نام رکھنے کی اجازت ہے
شاہی خاندان کے کئی افراد ایک جیسے نام رکھتے ہیں۔ ملکہ وکٹوریا کی پیدائش کے سال 1819 سے اب تک 12 شاہی بچے البرٹ کا نام پا چکے ہیں جبکہ گذشتہ دو صدیوں میں نو لڑکیوں کو وکٹوریا کا نام دیا گیا۔
لیکن ایک عمومی اصول کے طور پر جانشینی کی دوڑ میں نیچے تک نام رکھنے کے لیے والدین کو اپنے بچوں کے لیے منفرد نام رکھنے کی اجازت ہے۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سکول آف کنٹینیونک سٹڈیز کی پروفیسر اور کتاب ریزنگ رائلٹی: تھاوزنڈ ائیرز آف رائل پیرنٹنگ کی مصنفہ کیرولین ہیرس کا کہنا ہے کہ ’آپ جانشینی کی دوڑ میں جتنا نیچے ہوں گے آپ کو منفرد اور غیر روایتی نام رکھنے کی اجازت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔‘
شہزادی ایوجین تخت کی وراثت کی دوڑ میں دسویں درجے پر ہیں اور ان کا بیٹا 11ویں درجے پر، اس لیے انہیں اور ان کے شوہر کو اپنے بیٹے کا نام رکھنے کی زیادہ آزادی دی گئی۔
ملکہ کی اجازت کی ضرورت نہیں لیکن بتانا ضروری ہے
شاہی پروٹوکول کے مطابق شاہی خاندان کے افراد اپنے بچوں کے نام چننے کے بعد ان کا اعلان کرنے سے قبل ملکہ الزبتھ دوم کو آگاہ کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملکہ کو ان ناموں کی منظوری دینا ہوتی ہے۔ شاہی تجزیہ کار کیٹ ولیمز کے مطابق یہ زیادہ تر ’غیر سرکاری گفتگو‘ ہوتی ہے۔
مگر اگر ملکہ کسی وجہ سے کوئی نام رکھنے پر اعتراض کرتی ہیں تو امکان یہی ہے کہ اسے بدل دیا جاتا ہے۔
کیٹ ولیمز کا کہنا ہے کہ ’یقینی طور پر وہ ملکہ کو عزت دیتے ہیں کیونکہ اگر ملکہ کہیں کہ مجھے یہ نام پسند نہیں تو وہ یقینی طور پر اس بات کو مد نظر رکھیں گے۔‘
شاہی خطاب دینے کا فیصلہ ملکہ کرتی ہیں
گو کہ بچوں کے نام رکھنے کا فیصلہ ملکہ نہیں کرتیں اور اس سلسلے میں ان کی منظوری کی ضرورت بھی نہیں لیکن کسی بچے کو کوئی بھی خطاب دینے کا فیصلہ ملکہ کا اپنا ہوتا ہے۔
اس بات کا امکان نہیں کہ اگست فلپ ہاک بروکس بینک کو کوئی شاہی خطاب دیا جائے گا کیونکہ وہ شاہی خاندان کی خاتون رکن کے گھر پیدا ہوئے ہیں بلکہ اس کی بجائے انہیں ماسٹر اگست بروکس بینک کے نام سے جانا جائے گا۔
© The Independent