وینزویلا میں یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے کی گئی فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک اور 46 افراد زخمی ہو گئے۔
یہ مظاہرین اپوزیشن لیڈر جان گوئیدو کی قیادت میں صدر نکولس مدورو کے خلاف جلوس میں شریک تھے۔
ہلاک ہونے والی 27 سالہ خاتون کی موت سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی۔ انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق 46 افراد کو مظاہروں کے دوران شدید تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل گارڈز کے دستوں نے سڑک بلاک کرنے والے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی جس کے جواب میں مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔
مظاہرے کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں پر بھی صدر نکولس کے ذاتی حفاظتی دستے کی جانب سے ربڑ کی گولیاں فائر کی گئیں جن کے نتیجے میں ایک صحافی کو پیروں سمیت مختلف مقامات پر اندرونی چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
مذکورہ صحافی کا کہنا تھا کہ انہیں خود کو بچانے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل منگل (یکم مئی) کو ہونے والے مظاہروں میں بھی 150 سے زائد افراد زخمی اور ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع سامنے آئی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ونیزویلا کی حکومت کو مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے سے روکتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دوسری طرف روس اور امریکہ الزام تراشی کرتے ہوئے معاملے کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دے رہے ہیں۔
حکومت مخالف مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنما گوئیدو کا کہنا تھا: ’عام مزدوروں کے لیے یکم مئی منانے میں کوئی خاص بات نہیں ہے۔ ہم اُس وقت تک سڑکوں پر رہیں گے جب تک ہمیں ظلم کے اس نظام سے آزادی نہیں مل جاتی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ آج تمام کارخانوں سے ہڑتال کی درخواست کی جائے گی اور آنے والے دنوں میں پورے ملک میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔
ایک ایسے وقت میں جب صدر مدورو کی وفادار فوج سڑکوں کو مظاہرین سے خالی کرانے کے لیے آنسو گیس کا سہارا لے رہی ہے، ملک کا سیاسی بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
فرانس میں یکم مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بارے میں جانیے
گوئیدو چاہتے ہیں کہ وہ عوام کو سڑکوں پر موجود رکھ کر صدر پر دباؤ بڑھائیں، اسی لیے انہوں نے مظاہرین سے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں ہڑتال کے لیے تیار رہیں۔
اس بحران نے نہ صرف وینزویلا بلکہ دیگر دنیا کو بھی اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے اور امریکہ، برطانیہ، روس اور جرمنی سمیت تمام عالمی طاقتیں وینزویلا میں جاری بحران پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
وینزویلا بحران کیا ہے؟
70، 80 اور 90 کی دہائیوں میں وینزویلا کا شمار ایک مستحکم ملک کے طور پر ہوتا تھا، لیکن گذشتہ چند برسوں سے وینزویلا کی معاشی حالت بحران کا شکار ہے اور پچھلے چند ماہ سے تو یہاں کے باسی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔
وینزویلا میں اقتدار کی جنگ دو سیاسی رہنماؤں کے درمیان ہے۔ نکولس مڈورو اور ہوان گوئیڈو دونوں ہی اپنے آپ کو وینزویلا کا صدر کہتے ہیں۔
سنہ 2013 میں صدر ہوگو شاویز کی موت کے بعد ان کے شاگرد نکولس مڈورو نے صدارت کا عہدہ سنبھالا۔ اُس وقت وہ صرف 1.6 فیصد ووٹوں کی برتری سے فاتح قرار پائے تھے۔
مئی 2018 میں دوبارہ انتخابات ہوئے تو متعدد جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ وینیزویلا کی قومی اسمبلی، جس کا کنٹرول حزب اختلاف کی جماعتوں کے پاس ہے، نے انتخابات کے نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے 35 سالہ رہنما ہوان گوئیڈو نے گذشتہ سال منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مڈورو کو ’قابض‘ کہہ کر اپنے آپ کو قائم مقام صدر قرار دے دیا جس سے نئے بحران نے جنم لیا۔
یہی بحران اس وقت پرتشدد مظاہروں اور ہڑتالوں میں بدل چکا ہے۔