جنوب مغربی برطانیہ کی کاؤنٹی ڈیون میں ایٹمی حملے سے بچنے کے لیے تعمیر کیا گیا ایک سابق بنکر چار لاکھ 35 ہزار پاؤنڈ میں فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا ہے، جس کے 56 بیڈرومز اور دو منزلیں ہیں۔
ہوپ کوو بنکر کے نام سے مشہور یہ بنکر، ڈیون کے تفریحی مقام سالکم کے قریب واقع ہے، جسے 1941 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اسے دوسری عالمی جنگ کے دوران ریڈار سٹیشن کے طور پر استعمال کیا جانا تھا۔
تاہم سرد جنگ کے دوران ایٹمی حملے کے خطرے کے پیش نظر اسے 1950 کی دہائی میں علاقائی حکومت کے بیس میں تبدیل کر دیا گیا۔1990 کی دہائی تک بیس کو قابل استعمال حالت میں رکھا گیا اور ملک پر ایٹمی حملے کی صورت میں بیس میں 250 سرکاری اہلکاروں کو ٹھہرانے کی گنجائش ہوتی۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ یہ عمارت فروخت کے لیے پیش کی گئی ہے۔ اس سے پہلے فروری میں ہونے والی ایک نیلامی میں یہ بنکر مقررہ قیمت پر فروخت نہ ہو سکا، یہی وجہ ہے کہ اسے اب دوبارہ فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا ہے۔
بنکر کی دیکھ بھال پر مامور کرسٹوفر ہوویل نے سکائی نیوز کو بتایا: ’یہ اس طرح بنایا گیا تھا کہ اسے مکمل طور پر بند کیا جا سکتا تھا۔ ہوا کو صاف کرنے کا نظام کام کر رہا تھا اور تابکاری پھیلانے والی کسی بھی چیز کے اس طرف آنے کی صورت میں بنکر تحفظ فراہم کرتا۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’خیال یہ تھا کہ بم پھٹنے کی صورت میں وہ یہاں جمع ہوتے اور اندر بند ہو جاتے جبکہ جنریٹروں کو 35 دن تک چلانے کے لیے ٹینکس میں وافر تیل موجود ہوتا ہے۔‘
ہوویل کے مطابق اندر موجود لوگوں کو ’ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے‘ محفوظ رکھنے کے اعتبار سے یہ عمارت ’انتہائی محفوظ‘ ہے تاکہ ایٹمی دھماکے کی صورت میں اسے ’مکمل طور پر فعال‘ رکھا جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ عمارت کی اصلی خصوصیات آج بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان خصوصیات میں کئی نقشے شامل ہیں جو حملے کا جواب دینے میں کام آتے۔ اس کے ساتھ ساتھ ساؤنڈ پروف ریڈیو سٹیشن بوتھ بھی موجود ہیں جہاں سے عام لوگوں میں سے بچ جانے والوں کو نشریات سنوائی جاتیں۔
ہوویل کے مطابق ہو سکتا ہے کہ بنکر میں بھوت بھی موجود ہو۔ یہ افواہیں عام ہیں کہ جنگ کے زمانے کا ایک پائلٹ رات کے وقت سیڑھیاں چڑھتا ہے۔
کلائیو ایمسن آکشنرز سے تعلق رکھنے والے ٹام لوو نے سکائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’بہت سے لوگ اس عمارت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے وضاحت کی: ’ہم نے دیکھا ہے کہ لوگ اسے پنیر اور شراب ذخیرہ کرنے کی جگہ اور کمیونٹی ایریا کے طو ر پر دیکھتے ہیں جہاں وہ فن پاروں کی نمائش، رقص سکھانے کی کلاسوں اور کمپیوٹر رکھنے کے لیے مختلف کمرے کرائے پر دیں۔ کچھ لوگوں اسے ہوٹل بنانے کا خیال بھی رکھتے ہیں۔‘
© The Independent