شاید اسی دن اور اسی شام کے لیے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مداح جشن منانے کے لیے انتظار کررہے تھے۔۔۔ اور ۔۔۔ کوئٹہ نے اپنے چاہنے والوں کو مایوس نہیں کیا۔
13 میچوں سے جس ٹاس نے میچوں کا فیصلہ اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا تھا، اس کی طاقت کو 14ویں میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے تبدیل کردیا اور ٹاس ہارنے کے باوجود ملتان سلطانز کے خلاف میچ کو اپنی فتح میں بدل دیا۔
ایک ایسا میچ جو آغاز سے انجام تک ہر لمحے بدلتا رہا، کبھی کوئٹہ کے ہاتھ میں تو کبھی ملتان کے بس میں۔۔
کوئٹہ کی ٹیم جو اپنے چاروں میچ ہار چکی تھی اور فتح کی امیدیں ڈوبتی جارہی تھیں، اس کے لیے جیت کسی دور ہوتے ہوئے کنارےکی مانند ہوگئی تھی۔
کپتان سرفراز احمد نے ایک دن قبل ہی میچ ہارنے کے بعد کہا تھا کہ اگر قسمت میں جیت لکھی ہے تو ضرور ملے گی لیکن ان کا مایوسانہ لہجہ ان کی ڈوبتی ہوئی آواز کے ساتھ اور ڈوب رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوئٹہ کا 176 رنز کا سکور اتنا بڑا نہ تھا کہ ملتان نہ کرسکتا لیکن کوئٹہ کے بولرز نے ہمت نہیں ہاری۔
پہلے کوئٹہ کے لیے عثمان خان نے اپنے پہلے ہی میچ میں 81 رنز کرکے جیت کی بنیاد رکھی تھی تو بولنگ میں سپنرز نے وہ سفر اختتام تک پہنچایا۔ اور زاہد محمود، قیس احمد اور محمد نواز نے نپی تلی بولنگ سے ملتان کے بلے بازوں کو قابو میں رکھا۔
رضوان نے ملتان کے لیے 66 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی لیکن وہ اکیلے کشتی کو کنارے تک نہ پہنچا سکے۔
کوئٹہ کی جیت کے اصل معمار کپتان سرفراز تھے جن کی دلیرانہ کپتانی نے گلیڈی ایٹرز کو آخرکار ایک میچ جتوادیا اور پی ایس ایل کے پوائنٹس ٹیبل پر نام درج کروا لیا۔