برطانوی ڈیوک اور اور ڈچس آف سسیکس کے امریکی ٹیلی ویژن شو کی میزبان اوپرا وینفری کو تہلکہ خیز انٹرویو کے بعد ملکہ برطانیہ نے کہا ہے کہ شاہی خاندان کی صفوں میں نسل پرستی کو'بہت سنجیدگی سے لیا جائے گا۔'
ریاست کی سربراہ جو متنازع معاملات میں تاریخی طور پر خاموش رہی ہیں،ان کی جانب اس نادر مداخلت کا موقع شاہی جوڑے کے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے کے بعد پیدا ہوا ہے جس کے نتیجے میں شاہی محل میں'بحران کی باتوں'کے دعوے کئے گئے۔
شاہی جوڑے نے اپنے انٹرویو میں برطانوی شاہی خاندان سے الگ ہونے کی وجوہات پر تفصیل سے بات کی تھی۔ تاہم ملکہ کے ایما پر بکنگھم پیلس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ'نسل پرستی کے مسئلے پر کچھ تجربات مختلف ہو سکتے ہیں۔'
دوگھنٹے کے انٹرویو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جب ڈچس آف سسیکس میگن مارکل کا بیٹا آرچی ان کے پیٹ میں تھا تو اس وقت'ان خدشات کا اظہار کیا گیا اور باتیں کی گئیں کہ جب وہ پیدا ہو گا کہ ہوسکتا ہے کہ اس کا رنگ سیاہ ہو۔' شاہی محل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ'ہیری اور میگن کو آخری چند برسوں میں درپیش مسائل کے بارے میں پوری طرح جان کر پورے شاہی خاندان کو بہت افسوس ہوا ہے۔'
'جو مسائل اٹھائے گئے ،خاص طور پر نسل کا مسئلہ،وہ بہت تشویشناک ہیں۔ایسی صورت میں کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ یادیں مختلف ہوں، انہیں بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور شاہی خاندان معاملے کو نجی سطح پر نمٹائے گا۔ ہیری ،میگن اور آرچی شاہی خاندان کے ہمیشہ بہت پیارے رکن رہیں گے۔'
ہیری اور میگن کی جوڑی نے گذشتہ سال جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ شاہی خاندان کے سینیئر رکن کی زندگی ترک کر دیں گے۔ بعد میں گذشتہ ماہ شاہی محل نے تصدیق کی کہ جوڑا عملی طور پر دوبارہ شاہی خاندان میں واپس نہیں آئے گا۔'
امریکہ میں سب سے زیادہ محترم سمجھے جانے والے ٹیلی ویژن میزبانوں میں ایک کو دیے گئے تفصیلی انٹرویو میں جوڑے نے شاہی زندگی چھوڑے کی وجوہات بیان کی تھیں۔جن میں نسل پرستی اور ڈچس کی دماغی صحت کے حوالے سے موجود خدشات پر توجہ نہ دیئے جانے کے دعوے بھی شامل ہیں۔
انٹرویو میں کہا گیا کہ خود کشی کے خیالات آنے کے بعد ان کی مدد سے انکار کر دیا گیا۔انٹرویو کے بعد ٹی وی میزبان وینفری نے وضاحت کی کہ ہیری اور میگن کے بچے کی رنگت کے بارے میں باتیں کرنے والوں میں ملکہ اور ڈیوک آف ایڈنبرا شامل نہیں تھے۔
انہوں نے پیر کو ٹیلی ویژن پروگرام'سی بی ایس دس مورننگ'میں بتایا: 'انہوں(ہیری)نے شناخت میرے ساتھ شیئر نہیں کی لیکن وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ مجھے علم ہو اور اگر مجھے شناخت شیئر کرنے کا موقع ملے تو مجھے پتہ ہو کہ باتیں کرنے والوں میں میں ان کی دادی اوردادا شامل نہیں تھے۔'
انٹرویو نشر ہونے کے بعد شہزادہ چارلس پہلی بار منظرعام پر آئے تاہم انہوں نے اس موقعے پر جمع ہونے والے میڈیا کو اس موضوع پر سوالات کا جواب نہیں دیا۔ بعد میں بکنگھم محل کی طرف سے بیان جاری کر دیا گیا۔
پرنس آ ف ویلز نے شمالی لند ن میں واقع جیزز ہاؤس چرچ میں قائم کئے گئے نیشنل ہیلتھ سروسز(این ایچ ایس)کے کرونا (کورونا) ویکسینیشن سنٹر کا دورہ کیا۔ اس موقعے پر ایک کارکن نے انہیں بتایا کہ ان کا تعلق نائیجیریا سے ہے۔ ان کی اس بات کے جواب میں انہوں نے کہا: 'اوہ یہ بہت اچھی بات ہے۔میں وہاں جا چکا ہوں۔ وہاں بہت سے مختلف لسانی گروپ رہتے ہیں۔جب آپ اگلی مرتبہ ان سے بات کریں تو انہیں میری طرف سے آداب کہیں۔'
شہزادہ ہیری نے ٹی وی شو کی میزبان وینفری کو بتایا تھا کہ انہیں محسوس ہوا کہ انہیں اپنے والد کی طرف'واقعی نیچا دکھایا گیا ۔'انہوں نے مزید کہ جوڑے کے شمالی امریکہ منتقل ہونے کے بعد پرنس آف ویلز نے ان کا ٹیلی فون سننا بند کر دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہیر ی نے والد کے بارے میں کہا کہ'میں ہمیشہ ان سے محبت کرتا رہوں گا لیکن مجھے بہت دکھ پہنچا ہے۔ میں کوشش کرنا اور تعلقات میں بہتری لانے کو ترجیح کے طور پر جاری رکھوں گا۔'
انٹرویو کے مرکزی حصے میں وینفری کو میگن کو ان کے والد کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوال کرتے نہیں دیکھا گیا۔ بعد میں جاری ہونے والی ایک ویڈیو کلپ میں ڈچس کو یہ کہتے سنا گیا کہ ان کے لیے ان(والد)کے اقدامات پر بات کرنا مشکل تھا۔میگن نے کہا کہ'میں دیانت داری کے ساتھ ایسا سوچ بھی نہیں سکتی کہ جان بوجھ کر وہ کام کروں جسے میرے بچے کو تکلیف پہنچے۔'
میگن اور شہزادہ ہیری کی شادی سے کئی روز پہلے میگن کے والد تھامس مارکل تنازع کا شکار ہو گئے تھے۔ انہوں نے مبینہ طور پر ڈرامہ رچاتے ہوئے پاپا رازی فوٹو گرافر کو اپنی تصویریں بنانے کا موقع فراہم کیا۔
انہوں نے براہ راست نشر ہونے والے ٹیلی ویژن پروگرام 'گڈمارننگ بریٹن'میں میکسیکو میں واقع اپنے گھر سے کہاکہ جوکچھ ہوا وہ اس پر کئی بار معذرت کر چکے ہیں اور وہ میڈیا سے اس لیے بات کرتے ہیں کہ کیونکہ'مجھے میگن اور ہیری کی جانب سے کسی بھی طرح اور شکل میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ'جب وہ میرے ساتھ بات کرنے کا فیصلہ کریں گے تو میں پریس کے ساتھ بات کرنا بند کردوں گا۔انہوں نے کہا کہ انہیں میگن کی باتیں سن کر مایوسی'ہوئی۔
منگل کی شام 'گڈمورننگ بریٹن'کے میزبان پیئرزمورگن نے شو میں کام کرنا بند کر دیا تھا۔ ڈچس کی دماغی صحت کی خبروں پر ایک دن پہلے ان کے ردعمل سے متعلق ہزاروں شکایات ملی تھیں۔میڈیا ریگولیٹر 'اوفکوم'نے کہا ہے کہ ادارے 41 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔مورگن نے کہا تھا کہ وہ نہیں مانتے کہ کہ ڈچس اپنی دماغی صحت کے حوالے سے سچ کہہ رہی ہیں۔
© The Independent