سیاحت کی شوقین امریکی شہری کینڈی ٹریفٹ اپنے میزبان ملک جارجیا کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جارجیا ’ڈیجیٹل خانہ بدوشوں‘ یعنی آن لائن کام کرنے والوں کے لیے بہترین جگہوں میں سے ایک ہے۔
51 سالہ کینڈی جن کا تعلق طب کے شعبے سے ہے، 2019 میں جارجیا آئی تھیں اور اب تبلیسی میں غیر ملکیوں کے لیے کو ورکنگ اور کو لیونگ سپیس چلا رہی ہیں، جو بڑی تعداد میں اس سابق سوویت ملک کا رخ کر رہے ہیں۔
کرونا (کورونا) وبا سے پہلے بھی کئی لوگ جو مکمل طور پر ریموٹ کام کر سکتے تھے، ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کی زندگی اپنا رہے تھے۔ بالی ان کے لیے اکثر پرکشش رہا ہے جبکہ یورپ میں لزبن بھی اس حوالے سے مشہور ہے۔
کینڈی نے اے ایف پی کو بتایا: ’منفرد کھانے، ثقافت اور قدرتی نظاروں کی وجہ سے جارجیا ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کی تمام ضروریات پر پورا اترتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جارجیا میں زندگی گزارنے کے اخراجات کم ہیں، انٹرنیٹ اچھا چلتا ہے اور محفوظ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق صدر میخیل ساکاشویلی کی جانب سے شروع کیے گئے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے بعد 2004 میں جارجیا سیاحت کے لیے بہترین ملکوں کی فہرست میں شامل ہوا۔
2019 میں 37 لاکھ کی آبادی والے اس ملک میں 90 لاکھ سیاح آئے، مگر جب گذشتہ سال کرونا کی وبا پھوٹی تو اس کی معیشت میں چھ فیصد تک کمی آئی اور ایک لاکھ سے زائد افراد بےروزگار ہوگئے۔
تباہ شدہ سیاحت کے شعبے کو بحال کرنے کے لیے حکومت نے گذشتہ سال ایک سکیم متعارف کروائی جس کا مقصد زیادہ کمانے والے غیرملکیوں کو ملک میں لانا ہے۔
’ریموٹلی فرام جارجیا‘ کے نام سے یہ منصوبہ 95 ممالک کے شہریوں کو ایک سال جارجیا میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، شرط یہ ہے کہ وہ ثابت کر سکیں کہ ان کی آمدن دو ہزار ڈالر سے زائد ہے، کرونا ٹیسٹ منفی ہے یا انہوں نے ویکسین لگوائی ہوئی ہے۔
نیشنل ٹورزم ایڈمنسٹریشن کی ترجمان کے مطابق اب تک ہزاروں لوگوں نے اس سکیم کے لیے درخواست جمع کروائی ہے اور ایک ہزار تک ملک میں آ بھی چکے ہیں۔