امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک مسافر طیارہ آسمانی بجلی کے طوفان کے دوران کریش لینڈنگ کرتے ہوئے رن وے سے پھسل کر دریائے سینٹ جونز میں جا گرا، تاہم خوش قسمتی سے حادثے میں تمام مسافر محفوظ رہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ طیارے میں سوار تمام 143 مسافر اور عملے کے ارکان، جو حادثے کے بعد طیارے کے پروں پر جمع تھے، کو کنارے تک پہنچا دیا گیا ہے۔
بوئنگ 737 جو کیوبا کے جزیرے گوانتانامو بے سے پرواز کے بعد فلوریڈا کے شہر جیکسن وِل میں آسمانی بجلی کے طوفان کے دوران لینڈنگ کرتے ہوئے رن وے سے پھسلا اور جیکسن وِل کے نیول ائیر سٹیشن کے قریب دریا کے کم گہرے پانی والے حصے میں جا گرا۔
وکیل شیرل بورمن، جو خود بھی متاثرہ پرواز میں موجود تھیں، نے نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے حادثے کی تفصیلات بتائیں۔
’جیسے ہی ہم نیچے گئے، جہاز زور سے اچھلا، مسافروں کی چیخ و پُکار کے دوران یہ دائیں جانب موڑا اور پھر بائیں جانب۔۔۔ اور اس کے بعد اچانک تیزی سے موڑ کاٹتے ہوئے زوردار جھٹکے سے روک گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کریش لینڈنگ کے دوران آکسیجن ماسک گر گئے اور اورہیڈ لاکرز کھل گئے۔
بورمین نے بتایا کہ لائف جیکٹس پہنے ہوئے مسافروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ جہاز کے پروں پر جمع ہو جائیں جہاں سے انہیں لائف بوٹس کے ذریعے دریا کے کنارے تک لایا گیا۔
جیکسن وِل کے شیریف نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں بتایا کہ حادثے کے بعد 21 بالغ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے تاہم ان میں کسی کی بھی حالت تشویش ناک نہیں ہے۔
’باقی معمولی زخمیوں کو جائے حادثہ ہر ہی طبی امداد فراہم کر دی گئی تھی۔‘
جیکسن وِل نیول ائیر سٹیشن کے کمانڈنگ آفیسر کیپٹن مائیکل کارنر نے ہفتہ کی صبح نیوز کانفرنس میں بتایا کہ طیارے میں سوار 136 مسافر اور عملے کے سات ارکان کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہے کہ اس حادثے میں کسی شخص کو شدید چوٹ نہیں آئی۔
’اس وقت ہم ایک مختلف کہانی بیان کر رہے ہوتے، میرا خیال ہے کہ اس بارے میں بہت کچھ ہے جس پر بات کی جا سکتی ہے، جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہمارے دوستوں کی پیشہ وارانہ جدوجہد سے تمام مسافروں کو طیارے سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے، یہ بہت بُرا بھی ہو سکتا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن میں نیوی سیکورٹی اور ایمرجنسی رسپانس فورس، جن میں 90 فائر فائٹرز بھی شامل تھے، نے حصہ لیا۔
امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کا کہنا ہے کہ حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم پہلے ہی روانہ کر دی گئی ہے۔
جیکسن وِل کے میئر لینی کیوری نے ٹویٹ میں بتایا کہ حادثے کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری مدد کی پیشکش کی گئی تھی۔
’تمام (مسافر) زندہ تھے اور ان کو گِن لیا گیا تھا۔ ہماری فائر اینڈ ریسکیو ٹیم نے ایک خاندان کی طرح برتاؤ کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ ٹیمز ابھی بھی طیارے سے تیل کے بہاؤ کو دریا میں جانے سے روکنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
میامی ایئر کے اس طیارے میں کیوبا کے جزیرے پر قائم متنازعہ امریکی اڈے پر تعینات فوجی حکام اور ان کے خاندان کے افراد سوار تھے۔
دوسری جانب طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کا کہنا ہے کہ وہ حادثے کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے۔