اولمپک ٹارچ ریلے عام طور پر اصل کا صرف ایک سائیڈ شو ہوتا ہے، گرم جوشی کا ایسا عمل جسے چھوڑا جا سکتا ہے۔
اس بار نہیں۔ شمال مشرقی جاپان سے جمعرات سے شروع ہونے والی ٹارچ ریلے پر تمام نظریں مرکوز ہوں گی جس کا رخ 23 جولائی کو گذشتہ برس ملتوی ہونے والے ٹوکیو اولمپکس کی افتتاحی تقریب کی طرف ہوگا۔ اس دوران 10 ہزار رنرز جاپان کے 47 پریفیکچر کو عبور کریں گے۔
وبا کے باوجود چار ماہ بعد اولمپکس شروع کرنے کی کوششوں کی یہ ریلے آغاز تصور کیا جاسکتا ہے۔ فوکوشیما پریفیکچر سے یہ ریلے سماجی دوری، ماسک پہننے اور محدود ہجوم جن پر زور و شور سے نعرے لگانے پر پابندی کے قوانین کے تحت شروع ہوگی۔
اگر ریلے میں مسائل جیسے کہ کوویڈ 19 بڑھتا ہے اور اس میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ اولمپکس کے انعقاد کے بارے میں سوالات اٹھا دے گا۔
اسے کافی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ اور بینک آف جاپان کے سابق نائب گورنر توشیرو موتو خود اس ریلے کے انچارج ہیں۔
ایک سال قبل ریلے کے آغاز پر ہی کرونا وائرس وبا کی وجہ سے اولمپکس ملتوی کر دیا گیا تھا۔ 1896 میں جدید اولمپک کے آغاز کے بعد یہ پہلا التوا تھا۔
امید ہمارا راستہ روشن کرے گی
یہ وہ تقریب ہے جو منتظمین اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کو امید ہے کہ جاپان میں رائے عامہ کو اولمپکس کے حق میں موڑ دے گی۔ ریلے کے لیے نعرہ ہے ’امید ہمارا راستہ روشن کرتی ہے۔‘ خیال یہ ہے کہ اولمپکس لوگوں کا مورال بلند کرنے میں مددگار ہوگا یعنی روشنی کی ایک کرن جس سے جاپان اور آئی او سی دنیا کے قدرے معمول پر آنے کی چمک میں نہا جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جاپان میں اب تک ہونے والے جائزوں میں لوگوں کی بھاری اکثریت نے منفی جذبات کا اظہار کیا ہے۔ تقریبا 80 فیصد نے ایک اور التوا یا منسوخی کا مشورہ دیا ہے۔
موتو نے بدھ کو کہا کہ ’ہم اس بات سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ ٹوکیو اولمپک کھیلوں کے آس پاس اب بھی بےیقینی موجود ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بتانا چاہیے کہ جاپان میں کئی دیگر کھیلوں کے مقابلے شائقین کے شرکت کے ساتھ منعقد کیے جا رہے ہیں۔
ریلے اور اولمپکس دونوں کے بارے میں خدشات ہیں کہ وہ وائرس کو پھیلا دیں گے۔ اولمپکس کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی بھی مخالفت ہو رہی ہے۔ سرکاری سطح پر تقریبا 15.5 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ کئی جائزوں کے مطابق یہ اخراجات اس سے دوگنے ہیں اور اکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق یہ ریکارڈ کیے جانے والے اولمپکس میں سب سے زیادہ مہنگے ہیں۔
انتہائی اقدامات
جعمرات کو ریلے کے آغاز میں عام لوگوں کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔ ٹوکیو سے آنے والے عملے کی تعداد میں محدود رکھائی جائے گی۔ خدشہ ہے کہ یہ ریلے کرونا کو دیہی علاقوں میں پھیلا دے گی۔
پہلے رنر نوریو ساساکی ہوں گے جنہوں نے 2011 میں خواتین کی فٹ بال ٹیم کو کوچ کیا تھا جس نے ورلڈ کپ ٹائٹل جیتا تھا۔ اس ٹیم کے 15 دیگر اراکین بھی پہلے دن کی دوڑ میں حصہ لیں گے۔
ریلے جے ویلج سے شروع ہوگی جو قومی فٹ بال تربیتی مرکز ہے۔ اسے امدادی سرگرمیوں میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔