انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیزیز میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اتوار کو بھارت نے ایک روزہ سیریز کا اخری میچ سات رنز سے جیت کر اس سیریز میں 1-2 سے فتح حاصل کر لی۔
ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں زبردست بولنگ اور بیٹنگ کی مدد سے انگلینڈ کی ڈرامائی فتح نے اس امید کے چراغ روشن کردیے تھے کہ انگلینڈ اس بار بھارت کو ہوم سیریز میں شکست دے سکے گا۔ تاہم پہلے ٹیسٹ کی شکست کے بعد بھارتی ٹیم کی مینیجمنٹ نے پینترا بدلا اور بقیہ تینوں ٹیسٹ کے لیے اس قدر کمزور پچز بنائیں کہ انگلینڈ کی بیٹنگ بھارتی سپن بولنگ کی تاب نہ لاسکی۔
ان چار ٹیسٹ میچ کی سیریز میں احمدآباد کے مودی سٹیڈیم میں بدنام زمانہ تیسرا ٹیسٹ بھی شامل ہے جو محض دو دن کے قلیل عرصے میں ختم ہوگیا۔ اس میچ میں ایک ایسی پچ بنائی گئی جس پر اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے اکشر پٹیل 11 وکٹیں لے اڑے۔
اس پچ کو دیکھ کر ناصر حسین جیسے تحمل مزاج تبصرہ نگار بھی چیخ اٹھے تھے اور اس کو کرکٹ سے زیادتی قرار دیا تھا۔
سیریز کے تین ٹیسٹ جیت کر بھارت نے آئی سی سی چیمپیئن شپ کے فائنل کے لیے سیٹ پکی کرلی ہے، جو آئندہ جون میں ساؤتھ ہیمپٹن میں نیوزی لینڈ کے ساتھ کھیلا جائے گا۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی انگلینڈ نے اچھا آغاز کیا تھا لیکن انگلینڈ کی بیٹنگ اہم مواقع پر اس طرح ہاتھ نہ دکھا سکی جیسے اس سے امید تھی۔ اس کی طرف سے صرف جوس بٹلر ہی کامیاب رہے لیکن ورلڈ نمبر ون ڈیوڈ ملان نے سخت مایوس کیا۔
بھارت کی طرف سے ویراٹ کوہلی آخر کار چمکے اور سب سے زیادہ رنز بنا گئے۔ انگلینڈ نے اگرچہ دو میچ جیتے لیکن آخری پانچویں میچ میں شکست کھا گئے اور یوں بھارت نے 2-3 سے سیریز جیت لی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس دورے کا سب سے آخری ایونٹ تین ایک روزہ میچوں کی سیریز تھی جس میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی دلچسپی کا عنصر نہ ہونے کے برابر تھا۔
دو ماہ سے بند دروازوں میں زندگی یا پھر ایک ہفتے بعد شروع ہونے والی آئی پی ایل کے خوابوں نے انگریز کھلاڑیوں کو اس قدر لاپروا بنادیا تھا کہ کپتان اوئن مورگن معمولی سی چوٹ پر ڈراپ ہوگئے اور دوسرے بلے باز بھی بس وقت پورا کرتے رہے۔ قائم مقام کپتان بٹلر یکسر ناکام رہے جن کی بیٹنگ کے ساتھ کیپنگ بھی غیر معیاری تھی۔
بھارت نے پہلا میچ باآسانی 66 رنز سے جیتا لیکن دوسرا میچ جونی بیرسٹو کی شاندار سنچری نے انگلینڈ کے نام کردیا۔ بیرسٹو نے اس سیریز میں بہت عمدہ بیٹنگ کی اور تین میچوں میں 219 رنز بنائے۔
بھارتی ٹیم نے اتوار کو تیسرا اور آخری میچ سنسنی خیز انداز میں سات رنز سے جیت لیا۔ ایک مرحلہ پر میچ میں انگلینڈ کی ٹیم 330 رنز کے ہدف سے بہت دور نظر آرہی تھی لیکن فاسٹ بولر سیم کرن کی شاندار 95 رنز کی اننگز نے انگلینڈ کے سفینے کو تقریباً جیت کے ساحل تک پہنچا دیا تھا لیکن ناتجربہ کاری کے باعث آخری اوور میں ہدف کے قریب پہنچ کر لب بام رہ گئے۔
ایک روزہ میچوں کی سیریز میں فتح کے ساتھ بھارت کا انگلینڈ کے خلاف گرینڈ سلام مکمل ہوگیا لیکن کپتان ویراٹ کوہلی کی بیٹنگ پورے دورے میں نشیب وفراز کا شکار رہی اور ہر میچ میں بھرپور امیدوں کے باوجود ان کا بیٹ توقع کے مطابق سکور نہ کرسکا۔
بھارت کے لیے خوش آئند بات یہ ہے کہ کئی نوجوان کھلاڑی اس سیریز میں سامنے آئے اور اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کر گئے ان میں سب سے نمایاں اکشر پٹیل اور کرونال پاندھیا رہے۔