پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ گراوٹ کے بعد ریکوری کا رجحان

کے ایس ای 100 انڈیکس میں پیر کو ایک وقت تک 8 ہزار پوائنٹس تک گر گیا تھا لیکن بعد میں یہ گراوٹ 3,800 پوائنٹس تک رہ گئی۔

کراچی میں 28 نومبر 2023 کو سٹاک ایکسچینج کی عمارت میں ایک شخص حصص کے الیکٹرانک بورڈ کی تصویر لیتے ہوئے (روئٹرز)

پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کو ریکارڈ گراوٹ (سات فیصد سے زائد) اور کاروبار کی معطلی کے بعد دوپہر کے بعد مارکیٹ میں ریکوری کا رجحان ریکارڈ کیا گیا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس میں کارروبار کا آغاز 118,791 پوائنٹس سے ہوا تھا لیکن اس میں مسلسل کمی آتی رہی۔ ایک ہی دن میں تیزی سے 100 انڈیکس میں کمی کے بعد سٹاک ایکسچینج میں کارروبار دن 12 بجے کچھ دیر کے لیے روک دیا گیا تھا۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک دن میں چھ ہزار دو سو پوائنٹس کی گراوٹ حالیہ سالوں میں ایک دن کی ریکارڈ گراوٹ ہے۔

تاہم دن ایک بجے کے بعد جب کاروبار کا آغاز پھر سے ہوا تو سٹاک ایکسچینج انڈیکس کے پوائنٹس میں مزید کمی آئی جو کہ 6.89 فیصد تک پہنچ گئی البتہ کچھ دیر بعد بہتری آنا شروع ہوئی مارکیٹ بند ہونے سے کچھ دیر قبل تک انڈیکس 115,088.64 پوائنٹس تک پہنچ گیا یعنی کمی گراوٹ 3882.18 پوائنٹس تک رہ گئی۔

حالیہ مہینوں میں سٹاک ایکسچینج میں مسلسل اضافہ دیکھا جاتا رہا جسے حکومت معاشی کامیابی قرار دیتی رہی۔

چار اپریل کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک ہی دن میں 1800 پوائنٹس اضافے کے بعد انڈیکس 120,000 کی نئی بلند ترین سطح عبور کر گیا تھا۔

لیکن رواں ہفتے کے آغاز پر ہی سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کے رجحان پر ماہر اقتصادیات، ظفر موتی والا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دیگر مارکیٹوں میں ’بدحالی کا اثر پاکستان پر بھی مرتب ہونا شروع ہوگیا ہے۔ ٹرمپ کے فیصلوں نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر عدم استحکام پایا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت سرمایہ کاروں کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ عالمی سطح پر صورت حال کی خرابی کے باعث مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال بڑھ گئی ہے۔

انڈیا سمیت خطے کے ممالک اور عالمی سطح پر سٹاک مارکیٹوں میں مندی ایسے وقت دیکھی گئی جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ دنیا کے بیشتر ممالک پر درآمدات پر عائد اپنی جوابی ٹیریف پالیسی سے اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ وہ ممالک امریکہ کے ساتھ اپنے تجارتی توازن کو متوازن نہ کر لیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر ٹرمپ کی اس ٹیرف پالیسی نے عالمی مالیاتی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے جہاں کساد بازاری کا خوف طاری ہے۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ عالمی منڈیوں کو کریش ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے مگر وہ بڑے پیمانے پر ہونے والی سیل آف کے بارے میں فکر مند بھی نہیں ہیں کیوں کہ ’کبھی کبھار آپ کو کچھ ٹھیک کرنے کے لیے (کڑوی) دوا لینی پڑتی ہے۔‘

ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے بعد منڈیوں میں پیدا ہونے والی بے چینی سے امریکی سٹاک فیوچرز اتوار کو بری طرح متاثر ہوئے جہاں ایس اینڈ پی 500 فیوچرز 2.5 فیصد کم ہوئے جبکہ ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج نے 2.1 فیصد کی کمی دیکھی۔ نازڈاک فیوچرز میں بھی 3.1 فیصد کی کمی آئی یہاں تک کہ بٹ کوائن کی قیمت، جو پچھلے ہفتے مستحکم رہی، اتوار کو تقریباً چھ فیصد نیچے آ گئی۔

ایشیا کی منڈیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ٹوکیو کا نکی 225 انڈیکس مارکیٹ کھلنے کے فوراً بعد آٹھ فیصد تک گر گیا۔ دوپہر تک یہ چھ فیصد نیچے تھا۔ ایک سرکٹ بریکر نے یو ایس فیوچرز میں اچانک کمی کے بعد ٹوپکس فیوچرز کی تجارت عارضی طور پر معطل کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت