کراچی کی رہائشی نوجوان فلم پروڈیوسر نورالہدیٰ داؤد پوٹو نے ماحول کی بقا کے لیے گذشتہ تین سالوں سے پلاسٹک کا استعمال مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔
نورالہدیٰ داؤد پوٹو نے انڈپیندنٹ اردو سے گفگتو میں بتایا کہ ’زمین کو پلاسٹک سے صاف رکھنے کے لیے میں نے بالوں میں شیمپو کرنا بھی چھوڑ دیا ہے کیوںکہ شیمپو پلاسٹک کی ایک بار استعمال ہونے والی بوتلوں میں آتا ہے اور شیمپو میں بھی مائکرو پلاسٹک ہوتے ہیں اس لیے میں نے متبادل شیمپو ڈھونڈ لیا ہے جس میں کوئی پلاسٹک نہیں اور وہ لوہے کے ڈبے میں ملتا ہے۔‘
خود کو ماحولیاتی تبدیلیوں پر گفتگو کرنے والی کارکن کہلانے والی نورالہدیٰ نے کہا کہ ہم لوگ روزمرہ زندگی میں پلاسٹک کی تھیلی پر بہت بات کرتے ہیں کہ پلاسٹک کی تھیلیوں پر سرکاری طور پر پابندی تو ہے مگر اصل میں ان پر کوئی پابندی نہیں اور ہر جگہ پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال ہو رہی ہیں۔ پلاسٹک کا متبادل کپڑے کا ایک تھیلا ہوسکتا ہے جسے پلاسٹک بیگ کی طرح استعمال کرنے کے ساتھ اس کو کئی بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق لوگ ٹی بیگ کا استعمال کرتے ہیں جس میں بڑی تعداد میں مائکرو پلاسٹک ہوتا ہے جس سے نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ وہ مائکرو پلاسٹک انسان کے اندر جاکر نقصان پہنچاتے ہیں۔
نورالہدیٰ داؤدپوٹو نے پلاسٹک ترک کرنے کے ساتھ ان تمام چیزوں کا متبادل ڈھونڈ نکالا ہے جس میں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک ہوتی ہے۔
انہوں نے پاکستانی کمپنیوں کے بنے صابن کی طرح ٹھوس پلاسٹک فری شیمپو، جو لوہے کی ڈبیاں میں ہوتا ہے کو تلاش کرکے اپنے استعمال میں لے آئیں۔ اس کے علاوہ میک اپ، موئسچرائزر، میک اپ ریموول سمیت روزمرہ کی اشیا کا متبادل بھی ڈھونڈ لیا ہے جو بالکل پلاسٹک سے پاک ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نورالہدیٰ جب گھر سے باہر جاتیں ہیں تو وہ اپنے ساتھ کپڑے کا ایک تھیلا رکھتی ہیں جس میں سٹیل کا لنچ باکس اور کئی اقسام اور سائز کے کپڑے کے تھیلے ہوتے ہیں۔
’مجھے اگر چپس لینے ہوں یا مونگ بھلی، گھر کے لیے دال چاول یا پھل خریدنے ہوں تو میں ان کپڑے کے تھیلوں میں لاتی ہوں تاکہ پلاسٹک کو کم کیا جاسکے۔‘
ان کے مطابق ایک اور چیز جو ہم اکثر استعمال کرتے ہیں وہ ہیں پلاسٹک کے سٹرا جو کبھی ری سائیکل نہیں ہوتے اور یہ ہمارے ماحول میں ہزاروں سالوں تک رہیں گے۔
’اس لیے میں ہمیشہ اپنے ساتھ دوبارہ استعمال کیے جانے والے سٹیل سٹرا رکھتی ہوں، جسے مشروب پینے کے بعد دھو کر دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
اس کے علاوہ انہوں نے بغیر ضرورت کپڑوں کی شاپنگ بھی ترک کر دی ہے۔
’دنیا میں کئی لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں اور ہم فیشن کے طور پر نئی شرٹ خریدتے ہیں مگر ایک شرٹ کو بنانے میں دو ہزار سات سو لیٹر پانی استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے میں نے بغیر ضرورت شاپنگ کرنا بھی ترک کر دی ہے تاکہ ماحول کا تحفظ کیا جاسکے۔‘