صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر کے ایک نواحی گاؤں کا رہائشی آٹھ سالہ بچہ تین روز قبل غلطی سے سرحد پار کرکے بھارت چلا گیا، جسے مقامی افراد کے مطابق چند گھنٹوں بعد بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے واپس بھیج دیا۔
ضلع تھرپارکر کی تحصیل ڈاہلی کے سرحدی گاؤں واؤڑی اولڈ کے رہائشی سماجی کارکن حافظ مہران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے گاؤں کے رہائشی آٹھ سالہ کریم ڈنو ساند تین روز قبل بھارتی سرحد سے متصل گاؤں سومڑہار میں ایک شادی میں شرکت کے لیے گئے، تاہم کھانا کھانے کے بعد جب وہ گاؤں آنے کے لیے نکلے تو راستہ بھول کر سرحد پار کرکے بھارت چلے گئے۔
حافظ مہران کے مطابق: ’کریم ڈنو کا ذہنی توازن درست نہیں۔ شادی کی تقریب میں کھانا کھانے کے بعد وہ کھانے والی پلیٹ کو ایک تھیلی میں ڈال کر سومڑہار گاؤں سے نکلے اور سرحد پر لگی باڑ میں سے مویشیوں کے آنے جانے کے لیے بنے راستے سے بھارتی حدود میں چلے گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ ’کریم ڈنو کی سادگی کو دیکھ کر بھارتی اہلکاروں نے انہیں واپس بھیج دیا، مگر وہ دوبارہ واپس چلے گئے، انہیں واپس بھیجا گیا لیکن جب وہ تیسری بار بھی آگئے تو بھارتی اہلکاروں نے انہیں پکڑ پاکستان رینجرز کو اطلاع دی۔‘
بقول حافظ مہران: ’اس دن گرمی بہت تھی اور کریم ڈنو پانی پینا چاہ رہے تھے مگر وہ بھارتی اہلکاروں کو سمجھا نہیں پائے۔ انہیں صرف اپنا، اپنے والد اور گاؤں کا نام یاد تھا جو بھارتی اہلکاروں نے پاکستان رینجرز کو بتائے، جس کے بعد رینجرز نے گاؤں میں آکر معلوم کیا اور پھر انہیں والدین کے حوالے کیا گیا۔‘
واضح رہے کہ تھرپارکر میں کچھ مقامات پر تین اطراف پاکستان اور بھارت کی سرحد ہے۔ ماضی میں غلطی سے سرحد پار کرنے کے واقعات زیادہ ہوتے تھے، مگر بعد میں سرحد پر باڑ لگنے سے ان واقعات میں کمی ہوئی، مگر اس کے باجود کبھی کبھی ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔