پاکستان مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار نے ہفتے کو پنجاب کے شہر ڈسکہ کے حلقہ این اے 75 میں دوبارہ ہونے والا ضمنی انتخاب جیت لیا۔
19 فروری کو اس حلقے میں ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگنے کے بعد الیکشن کمیشن نے یہاں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا۔
ہفتے کو دوبارہ ہونے والے ضمنی الیکشن کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق نوشین افتخار کُل ایک لاکھ 10ہزار75 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار علی اسجد ملہی 93 ہزار433 ووٹ حاصل کر سکے۔
تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار خلیل سندھو آٹھ ہزار 268 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
ریٹرننگ افسر کو موصول ہونے والے فارم 45 کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق نوشین افتخار نے 16 ہزار642 ووٹوں کی برتری حاصل کی۔
حلقے میں پولنگ کا ٹرن آؤٹ 43.33 رہا جبکہ مسترد ووٹوں کی تعداد 1702 تھی۔
اسی طرح ڈالے گئے درست ووٹوں کی تعداد دو لاکھ 12ہزار 361 تھی۔ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد چار لاکھ 94ہزار تین ہے۔
گذشتہ ضمنی الیکشن میں متعدد پولنگ سٹیشنز کا عملہ رات بھر ’لاپتہ‘ رہنے کے بعد اگلی صبح منظر عام پر آیا تھا۔ لیکن اس مرتبہ تمام 360 پولنگ سٹیشنوں کا عملہ الیکشن کمیشن سے رابطہ میں رہا اور انہوں نے بروقت نتائج ریٹرننگ آفس تک پہنچانے کو یقینی بنایا۔
حکمران جماعت کے امیدوار کو شکست دینے پر ن لیگ کے کارکنوں نے جشن منایا۔
پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے نوشین افتخار کو کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے ٹویٹ کی ’آپ نے بہادری، جرات اور استقامت سے ڈسکہ کے عوام کے ووٹ کا تحفظ کیا اور ووٹ چوروں کو اللّہ کے کرم سے چاروں شانے چت کیا۔ آپ کے مرحوم والد کو آپ پر فخر ہو گا۔ ہم سب کو بھی آپ پر فخر ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جہاں جہاں ووٹ پڑے گا الحمدللہ وہاں نوازشریف جیتے گا، شیر دھاڑے گا انشاءاللہ اب مستقبل آپ کا ہے، عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب ووٹ چوروں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجود جیت ووٹ کی ہوئی، جیت عوام کی ہوئی۔‘
انہوں نے اس جیت کو پارٹی سربراہ نواز شریف کے بیانیے کی جیت قرار دیتے ہوئے مزید لکھا
نواز شریف کا بیانیہ جیت گیا۔ جب بھی منصفانہ الیکشن ہونگےجیت شیرکی ہی ہوگی۔نواز شریف کی سیاست ختم کرنے والے یاد رکھیں نواز شریف ایک نظریےکا نام ہے جو عوام کے دلوں میں گھر کر چکا ہے۔ اس جعلی حکومت کے دن گنے جاچکے، وہ دن دور نہیں جب اس ملک میں عوام کی حکمرانی ہوگی، جعلسازوں کی نہیں۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 10, 2021
وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پولنگ ختم ہونے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہدایت کی تھی کہ حلقے میں تمام امیدواروں کو یکساں مواقعے فراہم کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے اپنے کیمرے کے ذریعے دکھایا ہے کہ پولنگ تسلسل کے ساتھ اور پرامن ماحول میں ہوئی جب کہ انتظامیہ نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر مکمل عمل درآمد کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہار کی صورت میں انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنا مسلم لیگ ن کی پرانی عادت ہے۔
ن لیگی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ’ووٹ چور سلیکٹڈ مافیا ہار گیا۔ ڈسکہ کے عوام نے ووٹ، آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی چوروں سے بدلہ لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عوام نے فیصلہ سنا دیا کہ سلیکٹڈ نیازی گھر جاؤ۔ ڈسکہ کے عوام کی لائی تبدیلی پورے پاکستان میں تبدیلی کا ذریعہ بنے گی۔‘
ٹرن آؤٹ کم ہونے کی وجہ؟
این اے 75میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد چار لاکھ 94ہزار سے زائد ہے جبکہ آج کے الیکشن کے لیے 360 پولنگ سٹیش قائم کیے گئے تھے۔
آج سارا دن معمولی تلخ کلامی اور نعرے بازی تو ہوتی رہی تاہم 19فروری کی طرح کوئی افراتفری یا ہنگامہ آرائی دکھائی نہیں دی۔
مجموعی طور پر پولنگ کا عمل پرامن رہا لیکن ووٹرز کو دونوں جماعتیں گھروں سے نکالنے میں پوری طرح کامیاب نہ ہوسکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ن لیگی امیدوار نوشین افتخار نے کہا کہ لوگ گذشتہ پولنگ ڈے کے دن بدامنی کے باعث خوف زدہ تھے۔ ’آج گرمی اور کرونا سے بھی لوگ باہر نکلنے سے گریز کر رہے ہیں۔‘
اسی طرح پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی بھی بار بار ووٹرز اور سپورٹرز سے درخواست کرتے رہے کہ وہ پولنگ آئیں اور زیادہ سے زیادہ ووٹ کاسٹ کریں۔
مگر بیشتر پولنگ سٹیشنوں پر زیادہ سے زیادہ 25 فیصد تک ٹرن آؤٹ رہا۔ بعض پولنگ سٹیشنوں پر سکیورٹی اہلکار زیادہ جب کہ ووٹرز کم دکھائی دیے۔
یہی وجہ ہے کہ نتائج بھی گنتی کے بعد تیزی سے تیار ہوتے رہے۔ بیشتر پولنگ سٹیشنوں کا عملہ سوا چھ بجے ہی نتائج مکمل کرکے ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچ گیا۔