پنجاب کے شہر ڈسکہ میں این اے 75 کےضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والی مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی شکست کے باعث الیکشن کمیشن پر جانبداری الزام لگا رہے ہیں۔
’انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہییں اور ہار کو تسلیم کریں اگر وہ پہلی بار ضمنی الیکشن میں دھاندلی نہ کرتے اور دو لوگوں کی قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتیں تو وہ بھی شکست تسلیم کر لیتیں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے نوشین افتخار نے کہاکہ خاتون ہونے کے باوجود بڑے حلقے میں کامیابی پوری جماعت اور لیڈروں کی حمایت سے ممکن ہوئی ہے۔ وہ اپنے والد کی لیڈ کو برقرار رکھنے کے لیے بھر پور کوشش کریں گی۔
انہوں نے کہاکہ جن 20پولنگ سٹیشنوں کا عملہ گزشتہ بار اغوا کر کے دھاندلی کی گئی تھی وہاں بیشتر پولنگز پر ہمیں کامیابی ملی ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ اس بار انتخابات میں حکومتی مداخلت کس حد تک ہوئی؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے تسلیم کیاکہ حکومت نے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھ کر کافی سبق سیکھا، لہذا اس بار انتخابی عمل نہ صرف شفاف رہا بلکہ پر امن بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی کامیابی نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کی کامیابی ہے۔ کوشش کروں گی کہ اس حلقے میں اپنی پارٹی کا اعتماد برقرار رکھوں۔ ڈسکہ کے لوگوں کو شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے خوف کے باوجود گھروں سے نکل کر ہماری کامیابی کو یقینی بنایا ان کے مطابق ٹرن آؤٹ بہتر رہا لیکن اس کی امید نہیں تھی۔
ان کی کامیابی پر حامیوں کی جانب سے مبارکبادوں اور مٹھائیاں تقسیم کرنے کا سلسلہ جاری ہے ان کے حامیوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور نوٹ بھی نچھاور کیے۔