دنیا بھر میں بچوں کے لیے سرگرم فلاحی رضاکاروں نے فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسٹاگرام کے بچوں کے لیے مخصوص ورژن کا منصوبہ ترک کر دیں۔
جمعرات کو سامنے آنے والے اس مطالبے پر مبنی خط کے مطابق ’انسٹاگرام نوجوانوں کا ساتھیوں کی قبولیت اور زندگی کا لطف نہ اٹھا پانے کے خیالات کی بنیاد پر استحصال کرتا ہے۔‘
زکربرگ کو لکھا جانے والا یہ خط شمالی امریکہ، یورپ، افریقہ اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے تقریبا سو گروپس اور افراد کی جانب سے بھیجا گیا جن میں کیمپین فار کمرشل فری چائلڈ ہڈ اینڈ الیکٹرانک پرائیوسی انفارمیشن سینٹر بھی شامل ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ’یہ پلیٹ فارم دکھاوے، خود نمائی اور شہرت کی بنیاد پر کم عمر افراد اور ان کی فلاح کے لیے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔‘
خط میں بچوں کو جنسی تسکین کے لیے نشانہ بنانے والوں، انہیں ہراساں کرنے والے افراد اور غیر مناسب مواد پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
انسٹاگرام 13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے والدین کے کنٹرول کے ساتھ تصاویر پر مبنی سوشل نیٹ ورک لانچ کرنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے۔
فیس بک کا ملکیتی پلیٹ فارم بھی فیس بک کی طرح صرف 13 سال سے زائد عمر کے صارفین کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیتا ہے لیکن انٹرنیٹ پر کسی کی عمر کا تعین کرنا آسان نہیں جس کی وجہ سے قوانین توڑنے والے اس پابندی سے بچ نکلتے ہیں۔
فیس بک کی ترجمان سٹیفنی اوٹوے نے اے ایف پی کے سوال کے جواب میں کہا ’یہ حقیقت ہے کہ بچے آن لائن ہیں۔ وہ اپنے دوستوں اور اہل خانہ سے رابطے میں رہنا چاہتے ہیں۔
’وہ سیکھنا چاہتے ہیں اور اچھا وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو کہ محفوظ انداز میں ہو اور ان کی عمر کے لیے مناسب ہو۔‘
سٹیفنی اوٹوے کے مطابق فیس بک چائلڈ ڈیویلپمنٹ اینڈ مینٹل ہیلتھ ماہرین کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ اس حوالے سے حفاظت اور پرائیویسی کو ترجیح دی جا سکے۔
انسٹاگرام پر ایک ارب سے زائد صارفین موجود ہیں۔ انسٹاگرام نے حال ہی میں ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جو کم عمر بچوں کو اکاؤنٹ بنانے اور بڑی عمر کے انجان لوگوں کو ان سے رابطہ کرنے سے روکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ پلیٹ فارم مشکوک رویہ رکھنے والے بڑی عمر کے افراد کے لیے ان طریقوں کو بھی مشکل بنا رہی ہے جن سے وہ کم عمر بچوں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
لیکن بچوں کے لیے کام کرنے والے افراد اس مجوزہ منصوبے کے حوالے سے شکوک کا اظہار کرتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ ’فیس بک کا طویل ٹریک ریکارڈ جس میں نوجوانوں کا استحصال کیا جاتا ہے اور انہیں خطرے میں ڈالا جاتا رہا ہے اسے بچوں کی تصاویر اور سماجی رابطوں کے لیے کسی پلیٹ فارم کا نگران بنانے کو موزوں قرار نہیں دیتا۔
’انسٹاگرام کی بچوں کے لیے ویب سائٹ انہیں مختلف قسم کے سنگین خطرات کا نشانہ بنا سکتی ہے جبکہ خاندانوں کے لیے اس کے فوائد بہت کم ہوں گے۔‘